Maktaba Wahhabi

105 - 224
ہے۔گھروں کے اندر جادو ٹونا،شیطانی حرکتیں،چوری اور اخلاق وکردار میں گراوٹ انہیں غیر دیندار لوگوں کے دخول کی وجہ سے ہوتاہے،گھر کے ذمہ دار یعنی سربراہ پر واجب ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دے اگر چہ وہ پڑوسی مرد وعورت ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ ذمہ داری مردوں سے زیادہ عورتوں پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ گھروں میں رہتی ہیں، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے لوگو! کونسا دن زیادہ محترم ہے؟ کونسا دن زیادہ محترم ہے ؟ کونسا دن زیادہ محترم ہے؟ تین مرتبہ پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ حج اکبر کا دن۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن دوسرے جامع خطبہ میں ارشاد فرمایا: ( (فَأَمَّا حَقُّکُمْ عَلٰی نِسَائِکُمْ فَـلَا یُوَطِّئْنَ فُرُشَکُمْ مَنْ تَکْرَہُوْنَ وَلَا یَأْذَنَّ فِیْ بُیُوْتِکُمْ لِمَنْ تَکْرَہُوْنَ۔))[1] ’’عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جو تمہیں ناگوار گزرے اور ایسے شخص کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دیں جو تمہیں ناپسند ہو۔‘‘ پس جب شوہر یا باپ کسی پڑوسن کو اس کی فتنہ پروری وشر انگیزی کی وجہ سے گھر میں آنے سے روکیں تو مسلم عورتوں کو اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرنا چاہیے،خاص طور سے اس وقت عورت کو زیادہ ہوشیار اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کہ جب اس کے شوہر اور پڑوسن کے شوہر کے درمیان زیادہ قربت ودوستی ہو، اس لیے کہ ایسی صورت میں اس کی پڑوسن اسے ان چیزوں کے مطالبہ پر ابھار سکتی ہے جس کے پورا کرنے کا اس کا شوہر طاقت نہیں رکھتا یا ایسی باتیں ہوں جن سے اس کا شوہر ناراض ہو اور میاں بیوی کے درمیان فتنہ وفساد کا موجب ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ شوہر کا دوست اس کے لیے بری چیزوں کو مزین کرکے پیش
Flag Counter