’’ ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں،بلکہ حقیقتا اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، ملائکہ پر،کتاب اللہ پر، اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو۔‘‘
تقدیر کے بارے میں یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ () وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ ﴾ (القمر:۴۹-۵۰)
’’بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک مقررہ اندازہ پر پیدا کیا ہے، اور ہمارا حکم صرف ایک دفعہ کا ایک کلمہ ہی ہوتاہے، جیسے آنکھ کا جھپکنا۔‘‘
ایمان ستہ کی تشریح
۱۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان :
اللہ تعالیٰ پر ایمان میں چار باتیں شامل ہیں :
اولا:....اللّٰہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان:
اللہ تعالیٰ کے وجود پر فطرت،عقل، شریعت اور انسانی حس ومشاہدہ دلالت کرتے ہیں۔
۱۔ اللہ تعالیٰ کے وجود پر فطرت کی دلالت:
ہر مخلوق پیشگی غور وفکر اور تعلیم کے بغیر اپنے خالق کے وجود پر ایمان کی فطرت پر پیدا ہوئی ہے اور اس فطری تقاضے سے صرف وہی شخص پھر سکتا ہے جس نے اپنے قلب ودما غ پر ایسی بات سوار کر لی ہو جو اس کو اپنی اس فطرت سے پھیر دے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
( (کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَأَبَوَاہٗ یُہَوِّدَانِہِ أَوْ یُنَصِّرَانِہِ أَوْ یُمَجِّسَانِہِ۔))[1]
|