سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے اور اللہ پر یہ بات بہت آسان ہے۔‘‘
صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
( (کَتَبَ اللّٰہُ مقَادِیْرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِیْنَ أَلْفَ سَنَۃٍ۔))[1]
’’اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر کو آسمان وزمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے لکھ دیا تھا۔‘‘
۳۔ اس بات پر ایمان کہ تمام کائنات اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر وجود میں نہیں آسکتی، خواہ اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کے اپنے افعال سے ہو یا مخلوقات کے افعال سے، اللہ تعالیٰ نے اپنے افعال کے بارے میں فرمایا:
﴿ وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ ﴾ (القصص: ۶۸)
’’اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور پسند کرتا ہے۔‘‘
نیز ارشاد ربانی ہے:
﴿ وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ ﴾ (ابراہیم: ۲۷)
’’اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘
نیز ارشاد الٰہی ہے:
﴿ هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ﴾ (آل عمران: ۶)
’’وہی اللہ ہے جو (ماں کے) رحموں میں تمہاری شکلیں بناتا ہے، جیسے چاہتا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے افعال کے بارے میں فرمایا:
﴿ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ ﴾ (النساء:۹۰)
|