Maktaba Wahhabi

174 - 224
اللہ نے ایک ذریعہ بنایا ہے، یہ بجائے خود کوئی طاقت نہیں رکھتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ہر مرض کے لیے دوا ہے اور جب دوا بیماری کے لیے ٹھیک بیٹھ جاتی ہے تو اللہ کے حکم سے مریض شفا یاب ہو جاتا ہے۔[1] کچھ دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم دوا کر سکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندو! ہاں دوا کرو، اللہ عزوجل نے جو بیماری پیدا کی ہے اس کے لیے شفا بھی بنائی ہے۔ البتہ ایک بیماری جس کے لیے شفا نہیں ہے۔ بولے کونسی؟ فرمایا: بڑھاپا۔[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: دعا، دوا اور دشمنوں سے حفاظت کے ذرائع جو ہم استعمال کرتے ہیں کیا یہ اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر بدل سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: یہ سب اللہ کی تقدیر سے ہیں۔[3] آپ فرماتے ہیں : ہر بیماری کے لیے اللہ نے شفا بھی رکھی ہے۔ جسے جاننے والے نے جان لیا اور نہ جاننے والے نے نہیں جانا۔[4] کھانے پینے میں شریعت نے جن چیزوں کو حلال اور طیب قرار نہیں دیا، بطور دوا بھی ان کا استعمال ٹھیک نہیں ہے۔ مسکر اور نشہ آور چیزوں کو دوا کے طور پر استعمال کرنے سے روکا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اللہ نے جن چیزوں کو تم پر حرام کیا ہے ان میں شفا نہیں رکھی ہے۔ اللہ نے بیماری اور دوا دونوں پیدا کی ہے اور ہر بیماری کے لیے دوا بنائی ہے۔ لہٰذا اس سے دوا کرو اور حرام چیز سے بچو۔ دعا اور دم کا استعمال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ لیکن تعویذ اور شرکیہ گنڈے اور تمائم کا استعمال ٹھیک نہیں ہے، ان کا استعمال کرنے والے خود
Flag Counter