بن گیا ہے، سرکارنے اس میں بہت ساری آزادیاں دے رکھی ہے، ماہانہ اس میں کچھ کال فری بھی رکھتے ہیں جس کی وجہ سے گھر کے ذمہ دار اس کی حفاظت کی طرف زیادہ دھیان نہیں دیتے، اسی آزادی سے فائدہ اٹھاکر گھر کے تمام افراد اس کا بے جا استعمال کرتے ہیں اور شوقیہ جس کے یہاں بھی فون کرنا چاہتے ہیں بلاجھجک کردیتے ہیں، اگر فرد آخر غصہ بھی ہوجاتاہے تو یہ کہہ دیا جاتاہے کہ یہ نمبر رونگ ہے، اس کے ذریعے سے دوسروں سے غلط دوستانہ تعلقات بھی پیدا ہوجاتے ہیں جن کی طرف اصل میں توجہ دلانا چا ہتاہوں۔
ٹیلی فون کو تمام اہل خانہ کے لیے آزادانہ چھوڑ دینا یہ گھر کے لیے بہت ہی مضر و خطرناک ہے، جیساکہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ جو کام ہفتوں اور مہینوں میں ہوتا تھا،وہ کام اس کے ذریعے سے سیکنڈوں میں پورا ہورہاہے، فون سے بلا جھجک اور بلا شرم وعار کے کوئی بھی بات کہی جاسکتی ہے، کوئی بھی عورت کسی سے ہم کلام ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں کسی سے سامنا نہیں ہوتا، اس کے ذریعے سے دل کی وہ باتیں کہی جاسکتی ہیں جو کسی کے سامنے بیان کرنے سے شرم آتی ہے، جیسے کہ جو باتیں لیٹروں میں لکھی جاسکتی ہیں اسے سامنے کہنے سے شرم محسوس ہوتی ہے، لیکن اس سے بھی آسان ٹیلی فون ہوگیا ہے، موبائل تو آج کل اور ہی خراب ہے، کیونکہ اس سے کہیں بھی رہ کر باتیں کر سکتے ہیں، آج کل اس کا استعمال ہر جگہ عام ہے، لڑکے اور لڑکیاں یکساں طور پر اس کا استعمال کررہے ہیں جس سے سماج ومعاشرے پر غلط اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ یہ فریقین میں قربت ونزدیکی پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے، عشق ومحبت اور غلط کاری کے لیے قدم اٹھانا اس کے ذریعہ بہت ہی آسان ہے، اس میں نہ کسی کے جاننے کا خوف ہے اور نہ ہی کسی کے ارادہ کی جانکاری کا ڈر۔
آج کے اس تعلیم یافتہ دور میں جہاں ہر جگہ عصری تعلیم کا دور دورہ ہے، اسکول سے لے کر ٹیوشن تک لڑکے اور لڑکیاں ساتھ ہوتے ہیں، تقریباً اونچے اور ترقی یافتہ گھرانوں میں ان کے اوپر کوئی بندش اور رکاوٹ نہیں ہوتی، ایسے میں ان کا کہیں جانے کا پلان ہے تو فوراً
|