Maktaba Wahhabi

136 - 224
ٹیلی فون اٹھایااور یس، یا نو میں اپنے من پسند کو بتادیا اور گھر والوں کو پتہ بھی نہ چلا،آج بہت سارے فتنوں کا باعث ٹیلی فون ہی ہے ضرورت ہے کہ گھر کے ذمہ دار اس پہ کڑی نظر رکھیں، اسے برابرلاک رکھیں، بچوں کے استعمال کے لیے اسے آزاد نہ چھوڑیں، نیز اگر بچوں کو فون کرنے کی اشد ضرورت ہو تو پہلے پتہ کرلیں کے کس کے یہاں فون کرنا ہے اور کیا کام ہے، اگر مناسب ہو تو خود فون کرکے مطلوبہ شے کی جانکاری کریں۔ یہاں افادہ عام کے لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ فون کے آداب بھی لکھ دیے جائیں کیونکہ اسلام میں ہر چیز کے آداب ہیں : ۱۔ فون کرتے وقت دیکھ لیا جائے،رات عشاء کے بعد دیر گئے فون کر کے دوسروں کے آرام وراحت میں خلل نہ ڈالا جائے۔ ۲۔ فجر کے فوراً بعد فون کرنا بھی غیر مناسب ہے، کیونکہ جو لوگ فجر کے وقت تلاوت قرآن اور مطالعہ کتب کے عادی ہیں ان کے لیے یہ وقت بہت ہی قیمتی ہوتاہے اور اس وقت وہ اتنے کام کرلیتے ہیں جو دن بھر میں نہیں کر پاتے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ کافی مشغولیات کی وجہ سے رات آرام نہ کرسکے ہوں وہ اس وقت آرام کرتے ہوں گے۔ ۳۔ فون پر مختصر گفتگو کی جائے ممکن ہے کہ دوسرے لوگ بھی فون کرنا چاہتے ہوں یا گھر والوں کو کوئی ضروری کام کرنا ہو۔ ۴۔ چند گھنٹیوں میں اگر فون نہ اٹھایا جائے تو بند کردیجئے، شاید گھرو الے اس وقت کسی کام میں مشغول ہوں یا وہاں موجود نہ ہوں یا فون اٹھانا نہ چاہتے ہوں۔ ۵۔ بعض فون مخصوص اوقات میں مفت ہوتے ہیں، اس کا فائد اٹھاتے ہوئے دوسروں کا وقت برباد نہ کریں، کیونکہ وقت بہت قیمتی ہے۔ ۶۔ موبائل فون کا استعمال اگر ضرورت ہے تو بہت ہی بہتر ہے لیکن اگر اسے بطور فیشن اور دکھلاوے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ خطرناک ہے اور اس کے مضر اثرات بھی سہنے
Flag Counter