رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’اچانک نظر پڑ جانا معاف ہے لیکن دوسری نظر ڈالنا جائز نہیں۔‘‘[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’تیز خوشبو لگا کر کوئی عورت گھر سے باہر نہ نکلے۔‘‘[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے:
’’عورتیں راہ چلتے ہوئے بیچ کے راستے کے بجائے کنارہ اختیار کریں۔‘‘ [3]
اسی طرح ایک حدیث میں یوں آیا ہے:
’’کوئی شخص شوہر کی غیر موجودگی میں کسی غیر عورت کے گھر اکیلا نہ جائے۔‘‘[4]
شریعت اسلامیہ نے فعل بدکار ارتکاب کرنے والے غیر شادی شدہ لوگوں کو سو سو کوڑے مارنے کی سزا مقرر کی ہے:
﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ﴾ (النور: ۲)
’’زانیہ عورت اور زانیہ مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔‘‘
اور ایسے بدکار اگر شادی شدہ ہوں تو انہیں سنگسار کرنے کا حکم ہے۔‘‘[5]
معاشرے کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے شریعت کا یہ آخری حکم ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث پاک میں خبر دی ہے کہ روز قیامت جب کوئی سایہ نہ ہوگا، اللہ تعالیٰ سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سایہ میں جگہ عطا فرمائے گا جن میں سے ایک وہ بھی شخص ہوگا جسے خوبرو اور معزز عورت نے اپنی طرف مائل کرنا چاہا لیکن اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں اللہ
|