حضرت یوسف علیہ السلام نے پاکبازی کی وہ مثال قائم کی کہ عزیز مصر کی بیوی نے جس نے انہیں فعل حرام کی طرف بلایا تھا، ان کی پاکدامنی کی شہادت اس طرح دی:
﴿وَلَقَدْ رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ﴾ (یوسف: ۳۲)
’’میں نے اس کو پھسلانا چاہا مگر وہ پاکدامنی پر ڈٹا رہا۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی پاکدامنی وعفت کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس طرح فرمایا ہے:
﴿ أُولَئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴾ (النور: ۲۶)
’’وہ لوگ تہمت سے پاک ہیں ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے پاکبازی کے تربیتی اصول بتائے جن کی پابندی سے مسلم نوجوان اپنے اس تاریخی اور امتیازی وصف کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴾ (النور: ۲۷)
’’اے ایمان والو! تم اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں اس وقت تک نہ داخل ہو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے۔‘‘
مسلمان مردوں اور عورتوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔
﴿قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ﴾ (النور: ۳۰)
’’اے میرے نبی! مومنوں سے کہو کہ وہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے بڑی اچھی بات ہے۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اسے جانتا ہے۔‘‘
|