Maktaba Wahhabi

149 - 224
بِعَقِیقَتِہِ تُذْبَحُ یَوْمَ سَابِعِہِ وَیُسَمَّی فِیہِ وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ)) [1] ’’حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض گروی (رہن) ہوتا ہے۔ ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا جائے گا، اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے گا، اس کا نام رکھا جائے گا اور اس کے سر کے بال منڈائے جائیں گے۔‘‘ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے کا سر منڈاؤ اور اس کے سر کے بالوں کا وزن کر کے اس کے برابر چاندی کا مساکین پر صدقہ کرو۔[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا کافی ہے۔‘‘ [3] ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ عقیقہ کی بڑی اہمیت وافادیت ہے مگر افسوس ہے کہ لوگ آج اس سنت کو ترک کر بیٹھے ہیں۔ کتنے ایسے بدنصیب ہیں جو ولیمہ اور عقیقہ ایک ساتھ کرتے ہیں۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا ساتویں دن عقیقہ کیا تھا۔ عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا کافی ہے۔ بڑے جانور (بیل، گائے اور اونٹ وغیرہ) کا عقیقہ ثابت نہیں ہے۔ کچھ لوگ قربانی کی طرح عقیقے میں بھی ایک جانور سات لوگوں کی جانب سے ذبح کرتے ہیں جو درست نہیں ہے بلکہ ایک فاسد قیاس ہے اس لیے کہ عقیقہ میں بچے کی طرف سے دو اور بچی کی طرف سے ایک مکمل جانور ذبح کرنے کا واضح ذکر ہے تو اسے قربانی پر کیونکر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ قربانی میں تو گائے اور
Flag Counter