ان تمام کاموں کے کرنے پر ابھارتی ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾ (آل عمران: ۱۰۲)
’’اے ایمان والوں ! اللہ سے ڈرتے رہو جتنا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرتے دم تک اسلام پر قائم رہو۔‘‘
ایک مرتبہ عبداللہ بن دینار اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما مکہ کی طرف جا رہے تھے۔ راستے میں ایک چرواہا ملا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس میں سے ایک بکری میرے ہاتھ بیچ دو۔ اس نے کہا میں تو غلام ہوں۔ حضرت عمر نے ارادہ آزمائش سے کہا: مالک سے کہہ دینا کہ بھیڑیے نے کھا لی۔ چرواہے نے کہا: لیکن اللہ دیکھ رہا ہے۔ اس فقرے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ چنانچہ غلام کو مالک سے خرید کر آزاد کر دیا اور کہا: تمہارے اس کلام نے تمہیں اس دنیا میں آزاد کیا اور مجھے امید ہے کہ آخرت میں بھی آزاد کرے گا۔[1]
حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک شب مدینہ میں گشت کے لیے نکلے۔ آخر شب میں ایک گھر سے آواز آرہی تھی کہ بیٹی اٹھو اور دودھ میں پانی ملا دو۔ لڑکی نے کہا: امی جان! امیر المومنین کا حکم ہے کہ دودھ میں پانی نہ ملایا جائے۔ ماں نے کہا: یہاں امیرالمومنین ہمیں کہا دیکھ رہے ہیں۔ لڑکی نے کہا: امیر المومنین نہیں دیکھ رہے تو ان کا اور ہمارا اللہ تو ہمیں دیکھ رہا ہے۔
اور ایسی ہی کئی مثالیں ہیں جو ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیش آئی ہیں اور ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ اور اسلام ہمیں تقوی کی تعلیم اور درس دیتا ہے اور ہمیں بے حیائی کے کام میں کسی کی مدد کرنے سے منع کرتا ہے اور نیکی کے کاموں میں ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کی بھی تعلیم دیتا ہے اور یہ ہمارا اسلام اور ہمارا نصب العین ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک کاموں کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین
|