Maktaba Wahhabi

112 - 224
امانت دار ہے۔‘‘ پس اس عورت نے اپنے نفس کی حفاظت کے لیے گھر میں رہنے کی خواہش ظاہر کی، کیونکہ اسے باہر کام کرنے میں بہت ساری پریشانیوں اور کلفتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ عورت کے باہر کام کرنے کے درج ذیل نقصانات ہیں : ۱۔ جب عورت باہر کام کرنے لگے گی تو وہ شرعی ممانعت کے باوجود بہت ساری منکرات و فواحشات اور برائیوں میں ملوث ہوجائے گی اور بلا جھجک ان کا ارتکاب کرے گی،مثلاً غیر محرم مردوں کے ساتھ اختلاط، ان سے جان پہچان اور تعارف،حرام خلوت، ان کے لیے خوشبو کا استعمال، اجنبی مردوں کے لیے زیب وزینت اور بناؤ سنگھار کا اظہار وغیرہ،ان سب کی انتہا بدکاری وبرائی کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ ۲۔ جب عورت گھر سے باہر کام کرنے لگے گی تو اس کی مشغولیت کافی بڑھ جائے گی، شوہر کے حقوق جو اس کے اوپر شریعت اسلامیہ نے عائد کیے ہیں اسے انجام دینے سے قاصر رہے گی، گھریلو معاملات سے غفلت برتے گی، بچوں کے حقوق ادا کرنے میں کمی کرے گی،ان کی اچھی تربیت وپرورش نہیں ہو پائے گی،جو اس کی اصل ذمہ داری ہے۔ ۳۔ جب عورت باہر کام کرنے لگے گی تو اس کے دل سے شوہر کی حاکمیت جاتی رہے گی، کیونکہ وہ سوچے گی کہ جب ہم سارے کام کی ذمہ دار ہیں تو حاکمیت شوہر چہ معنی دارد، نیز وہ برابری کی قائل ہوگی،اس کی گواہی مرد کی گواہی کے مثل ہوگی،اس کی بات شوہر کی بات سے زیادہ قابل قدر ہوگی۔ اسی طریقہ سے جب عورت کی تنخواہ شوہر کی تنخواہ سے زیادہ ہوگی تو کیا ایسی عورت اپنے شوہر کی ضرورت محسوس کرے گی؟ اور وہ اس کی اطاعت وفرماں برداری کرے گی؟ ہر گز نہیں !یہ تمام احساسات وخیالات ایک دن اس قدر مضبوط وقوی ہوجائیں گے کہ گھر تباہ وبرباد ہوجائے گا، الا یہ کہ جس کے ساتھ اللہ
Flag Counter