Maktaba Wahhabi

146 - 224
کسی مسلمان کے ہاں بچے کی پیدائش ہو تو اسے مبارک باد دینا اور اس کی خوشی میں شریک ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى﴾ (آل عمران: ۳۹) ’’فرشتوں نے اس (زکریا علیہ السلام ) کو جب وہ اپنی نماز گاہ میں کھڑا تھا پکارا کہ رب تعالیٰ تجھے یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصے میں ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيْمَ بِالْبُشْرَى قَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيْذٍ () فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ () وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِنْ وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ﴾ (ھود: ۶۹۔۷۱) ’’ابراہیم کے پاس ہمارے فرشتے خوشخبری لے کر آئے تو انہوں نے ابراہیم کو سلام کیا۔ ابراہیم نے سلام کا جواب دیا اور اس کی بیوی کھڑی یہ باتیں سن رہی تھی ہنس پڑی اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی۔‘‘ بچے کی پیدائش کے بعد چونکہ بچے کے جسم پر نجاست لگی ہوتی ہے۔ اس لیے اسے نہلا دھلا کر اس کے دائیں کان میں اذان دی جائے۔ حضرت ابو رافع فرماتے ہیں پ میں نے دیکھا کہ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حسن بن علی کو جنم دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے کان میں نماز والی اذان کہی۔ اور معجم طبرانی کبیر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے کان میں بھی اذان کہی اور امت کو اس کا حکم بھی دیا۔ مگر یہ روایات صحیح سند سے ثابت نہیں
Flag Counter