ملے اور دوسروں کے سامنے اس کا پردہ فاش کرے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے:
﴿وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ ﴾
اس کی تحریم کے سلسلہ میں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی ہے، ایک بار وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں اور وہاں بہت سارے مرد اور عورتیں بیٹھے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید کہ آدمی اپنی بیوی کے ساتھ جو کچھ کرتا ہے اسے دوسروں کے سامنے بیان کرتا ہے اور عورت جو کچھ اپنے شوہر کے ساتھ کرتی ہے وہ بھی دوسروں کے سامنے بیان کرتی ہے؟ پس لوگ ساکت ہو گئے، تو اسماء بنت یزید نے کہا، ہاں ! ایسا ہی ہے اے اللہ کے رسول! عورتیں ایسا ہی کرتی ہیں ! اور مرد بھی ایسا ہی کرتے ہیں !!تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایسا مت کرو اس لیے کہ ’’وہ شیطان کی طرح ہے جب وہ کسی شیطان عورت سے راستہ میں ملتا ہے تو اس کے ساتھ خلوت اختیار کرتا ہے اور لوگ اسے دیکھتے ہیں۔‘‘[1]
ابوداؤد کی روایت میں ہے:
’’ کیا تم میں سے کوئی ایسا آدمی بھی ہے جو اپنی بیوی کے پاس آتا ہے، پس دروازہ بند کردیتاہے اور اپنے اوپر پردہ ڈال لیتا ہے اور اللہ کے پردے میں چھپ جاتاہے، تو لوگوں نے کہا، ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کے بعد وہ بیٹھتا ہے اور کہتاہے میں نے ایسا ایسا کیا، لوگ خاموش ہو گئے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا،کیا تم میں سے بھی کوئی ایسی عورت ہے جو ان باتوں کو بیان کرتی ہے؟ پس وہ خاموش رہیں،ایک نوجوان عورت اپنے ایک گھٹنے کے بل کھڑی ہوئی اور اپنی گردن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لمبا کیا تاکہ وہ اس کو دیکھیں اور اس کی بات سنیں،اس نے کہا اے اللہ کے رسول !بے شک مرد بھی بیان کرتے ہیں اور عورتیں بھی بیان کرتی ہیں، تو
|