چاہتی ہو؟ والدہ نے کہا: کھجور دینا چاہتی ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اب اگر تم اسے کچھ نہ دو گی تو تمہارے نام ایک جھوٹ لکھا جائے گا۔ ‘‘[1]
ایک مسلما ن کے لیے انتہائی نامناسب بات ہے کہ لوگ اس پر اعتماد کریں او ر وہ ان سے جھو ٹ بولے۔ آپ فرماتے ہیں : جھوٹ سے پرہیز کرو، جھوٹ کا راستہ خطاؤں سے ملتا ہے اور خطائیں آدمی کو جہنم کی طرف لے جاتی ہیں۔ جو شخص برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کذاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تین طرح کے لوگوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کلام نہیں کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: (۱)بوڑھا زانی، (۲)جھوٹا بادشاہ، (۳)غریب صاحب آل و اولاد ہو کر تکبر کرنے والا۔‘‘ [3]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
’’جس میں چار باتیں پائی جائیں وہ خالصتاً منافق ہو گا اور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے یہاں تک کہ اسے ترک کر دے اور وہ یہ ہیں : کوئی اس کے پاس امانت رکھے تو اس میں خیانت کرے، جب بات چیت کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو مکر جائے، جب جھگڑا کرے تو گالی بکے۔‘‘[4]]]]
|