Maktaba Wahhabi

177 - 224
اور ہوا کی طرح انسان کو ایمان باللہ کی ضرورت ہے۔[1] آپ فرماتے ہیں : جس نے لا الٰہ الا اللّٰہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے: لوگو! لا الٰہ الا اللّٰہ کہو کامیاب ہو جاؤ گے۔[2] اسلام کی بنیاد جن پانچ ستونوں پر قائم ہے ان میں اولین ستون یہی کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے اقرار کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ ﴾ (آل عمران: ۸۳) ’’کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا دوسرا طریقہ تلاش کرتے ہیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کی تمام چیزیں چار وناچار اس کے تابع ہیں۔ اور اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔‘‘ یعنی ساری کائنات اور کائنات کی ہر شے اللہ کے اس دین، دین اسلام کے تابع فرمان ہے اور اس دین کا خلاصہ اور بنیاد لا الٰہ الا اللّٰہ ہے۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ کائنات کا راز ہے۔‘‘ کائنات کی ہر شے کی طرح بچے بھی فطرتاً دین اسلام کے تابع ہوتے ہیں۔ مربی اول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو سب سے پہلے اس کلمہ کے سکھانے کی جو تلقین کی ہے وہ اس غرض پر مبنی ہے کہ انسان اپنی عملی، اختیاری اور عقلی زندگی میں اس کلمہ پر ثابت قدم رہ کر تمام کائنات کے ساتھ اپنی فطرت سے ہم آہنگ رہے۔ اولاد آدم نے اس فطرت اور اس دین سے ہٹ کر دنیا میں ہزارہا برس سے مختلف طور طریقے اور مذاہب ونظریات ایجاد کر کے خود کو بھی مشکلات اور تباہیوں میں گرفتار کر لیا۔ اور
Flag Counter