Maktaba Wahhabi

220 - 318
جواب : جواب یہ ہے کہ آیت کریمہ میں جو تفریق ہے اس سے مراد تفریق فی الإیمان ہے۔ اور وہ اسطرح کہ بعض انبیاء ورسل علیہم السلام پر ایمان لانا اور بعض کے ساتھ کفر کرنا۔ تو آیت کریمہ میں جس تفریق سے منع ہے اس سے یہی تفریق فی الایمان مقصود ہے جیساکہ اھل کتاب (یہود ونصاریٰ) نے کیا تھا۔ کہ بعض انبیاء ورسل علیہم السلام پر ایمان لائے اور بعض کے ساتھ کفر کیا۔ چنانچہ اسی تفریق فی الایمان کی طرف مندرجہ ذیل آیت میں اشارہ کیا گیاہے: ﴿ إِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہِ وَیُرِیْدُوْنَ أَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہ وَرُسُلِہِ وَیْقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّیُرِیْدُوْنَ أَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً۔ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ حَقّاً وَأَعْتَدْنَا لِلْکَافِرِیْنَ عَذَاباً مُّہِیْناً ﴾[1] بے شک وہ لوگ جنہوں نے اللہ اور اسکے رسولوں کا انکا رکیا اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اللہ اور اسکے رسولوں میں تفریق کریں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لائے ہیں اور بعض سے ہم کفرکرتے ہیں اوروہ چاہتے ہیں کہ اسکے اور اسکے بین بین کوئی راہ نکالیں یقین مانو کہ یہ سب لوگ اصلی کافر ہیں اور کافروں کے لیے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے۔ تو معلوم ہواکہ انبیاء ورسل علیہم السلام کے بارے میں جس تفریق سے منع کیا گیا ہے اس سے تفریق فی الایمان مراد ہے نہ کہ تفریق فی التفضیل۔ کیونکہ انبیاء ورسل علیہم السلام کی ایک دوسرے پر فضیلت وفوقیت خود نص قرآن سے ثابت ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
Flag Counter