Maktaba Wahhabi

165 - 318
قتل مائۃ نفس فھل لہ من توبۃ فقال نعم و من یحول بینہ و بین التوبۃ انطلق الی أرض کذا و کذا فان بھا أناسا یعبدون اللّٰہ فاعبد اللّٰہ معھم ولا ترجع الی ارضک فإنھا أرض سوء فانطلق حتی اذا نصف الطریق أتاہ الموت فاختصمت فیہ ملائکۃ الرحمۃ و ملائکۃ العذاب فقالت ملائکۃ الرحمۃ جاء تائبامقبلابقلبہ الی اللّٰہ و قالت ملائکۃ العذاب انہ لم یعمل خیرا قط فأتاھم ملک فی صورۃ آدمی فجعلوہ بینھم فقال قیسوا ما بین الأرضین فالی أیتھما کان أدنی فھو لہ فقاسوہ فوجدوہ أدنی الی الأرض التی أراد فقبضتہ ملائکۃ الرحمۃ۔[1] راہب نے کہا: نہیں۔ تو اس نے اس راہب کو بھی قتل کرکے سو کا عدد مکمل کردیا، پھر اس نے لوگوں کے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے اسے ایک اہلِ علم کا پتہ دیا، اس نے اس سے پوچھا کہ اس نے سو قتل کیئے ہیں، کیا اسکی توبہ قابلِ قبول ہے؟ ا س نے کہا کیوں نہیں،بھلا اسکے اور توبہ کے درمیان کیا چیز حائل ہوسکتی ہے ؟ تم فلاں علاقے میں چلے جائو،وہاں کچھ لوگ ہیں جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں، تم بھی انکے ساتھ اللہ کی عبادت کرو اور اپنے علاقے میں واپس نہ جائو کیونکہ وہ خراب (بُرا)علاقہ ہے۔ پس وہ قاتل چلا، ابھی اس نے نصف راستہ ہی طے کیا تھا کہ اسے موت نے آلیا۔ تو اسکے بارے میں رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے۔ رحمت کے فرشتوں نے کہاکہ یہ دل سے توبہ کرکے اللہ کی طرف متوجہ ہو کر آرہا تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا کہ اس نے تو کبھی کوئی نیکی کا
Flag Counter