والی آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ اور امام ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی اپنی سند کے ساتھ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول یوں نقل کرتے ہیں۔
عن یوسف بن مہران انہ سمع ابن عباس رضی اﷲعنہمایقول إن ہذہ السماء إذا إنشقت نزل منہا من الملائکۃ أکثر من الجن والانس وہو یوم التلاق یوم یلتقی أہل السماء واہل الارض فیقول أہل الارض جاء ربنا؟ فیقولون لم یجیٔ وہو آت ثم تنشقق السماء الثانیۃ ثم سمائً سمائً علی قدر ذلک من التضعیف إلیٰ السماء السابعۃ فینزل منہا من الملائکۃ اکثر من جمیع من نزل من السموات ومن الجن والإنس قال فتنزل الملائکۃ الکروبیون ثم یأتی ربنا تبارک وتعالیٰ فی حملۃ العرش الثمانیۃ۔ [1]
یوسف بن مہران سیدنا ابن عباس رضی اﷲعنہماسے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے (ابن عباس) فرمایا۔ کہ جب یہ آسمان (آسمان دنیا) پھٹ جائے گا تو اس کے جو فرشتے نیچے اتریں گے وہ زمین کے جن و انس سے زیادہ ہوں گے۔ اور وہ قیامت کا دن ہے جس کو یوم التلاق کہتے ہیں۔ اور اس کو یوم التلاق اسی لئے کہتے ہیں کہ زمین و آسمان والے ملیں گے تو اس حالت کو دیکھ کر زمین والے کہیں گے کیا ہمارا رب آگیا ہے؟ تو وہ (آسمان والے) کہیں گے کہ ابھی تک تو نہیں آیا ہے مگر آنے والا ہے پھر دوسرا آسمان پھٹ جائے گا، ہوتے ہوتے ساتوں آسمانوں کے فرشتے اس تضعیف (یعنی ہر اوپر والے آسمان کے باشندے نچلے والے آسمان کے باشندوں سے دگنے ہوں گے) کے ساتھ آجائیں گے، فرمایا: پس ملائکۃ کروبیین اتریں گے، اور پھر
|