Maktaba Wahhabi

141 - 318
عبادتک إلا أنا لم نشرک بک شیئا۔[1] کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا۔ مقصد یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے زمین و آسمان میں بے شمار فرشتے (جن کے تعداد و شمار کو وہ خود ہی جانتا ہے) مختلف کاموں کے لئے مقرر کردیئے ہیں۔ چنانچہ حدیث مذکور اور اس جیسی ایک اور حدیث ذکر کرنے کے بعد امام ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فدل ہذان الحدیثان علی أنہ مامن موضع فی السموات السبع إلا وہو مشغول بالملائکۃ وہم فی صنوف من العبادۃ، منہم من ہو قائم أبداً ومنہم من ہو راکع ابداً ومنہم من ہو ساجد أبداً ومنہم من ہو فی صنوف أخر واللّٰہ أعلم بہا وہم دائمون فی عبادتہم وتسبیحہم وأذکارہم واعمالہم التی أمرہم اللّٰہ بہا [2] ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ ساتوں آسمانوں میں کوئی جگہ نہیں ہے جہاں کوئی فرشتہ مشغول نہ ہو، طرح طرح کی عبادات میں، بعض تو ہمیشہ قیام میں ہیں اور بعض ہمیشہ رکوع کی حالت میں ہیں اور بعض ہمیشہ سجدہ کی حالت میں ہیں۔ اور بعض دوسری عبادتوں میں مصروف ہوں گے جنہیں اﷲ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے۔ اور وہ فرشتے ہمیشہ اپنی عبادت، تسبیحات، اذکار اور اپنے اعمال میں مصروف رہتے ہیں جن کا اﷲ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا ہے۔ قرآن و حدیث کے تتبع و مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے اس کائنات میں اﷲ تعالیٰ کے سب سے بڑے اور اعظم واجل لشکر ہیں جو مختلف کاموں پر مامور ہیں مگر ہمیں سب فرشتوں کے
Flag Counter