Maktaba Wahhabi

483 - 484
حضرت میاں صاحب مرحوم کا ورود مسعود سیالکوٹ میں : آپ کے تلامذہ کی فہرست میں آپ کے لائق شاگرد و مولانا ابو سعید محمد حسین صاحب بٹالوی کا نام نامی بھی ہے۔ غالباً ۱۸۸۹؁ء یا ۱۸۹۰؁ء کا ذکر ہو گا کہ مولانا ممدوح کے بیٹے شیخ عبدالسلام صاحب کی شادی تھی۔ برات بٹالہ ضلع گورداسپور سے بمقام پسرور ضلع سیالکوٹ جانے والی تھی۔ مولانا ابو سعید صاحب نے حضرت میاں صاحب سے اس تقریب میں شامل ہونے کی درخواست کی جو حضرت میاں صاحب مرحوم نے منظور فرمائی اور آپ سیالکوٹ میں تشریف لائے۔ مولانا ابو سعید صاحب رحمہ اللہ کی برادری شیخ قانون گو محلہ دھارووال شہر سیالکوٹ میں کثرت سے آباد تھی۔ برات اسی محلہ میں اتری۔ حضرت میاں صاحب کی زیارت کے لئے اہل حدیث اور دیگر حضرات جوق در جوق آتے رہے اور حضرت میاں صاحب مرحوم ان کو قرآن و حدیث کی تابعداری کے وعظ سناتے رہے۔ پسرور سے واپسی پر بھی آپ نے اسی محلہ میں نزول فرمایا اور لوگ اسی طرح کمال اشتیاق سے زیارت کو آتے رہے۔ مغرب کی نماز آپ نے سیالکوٹ کے اسٹیشن کے میدان میں ادا کی۔ جس میں مقتدیوں کا شمار ہزاروں تک تھا۔ قرات میں آپ نے سورہ حشر کی آخری آیات تلاوت فرمائیں ۔ جو حاضرین پر عجب اثر انداز ہوئیں ۔ اس نماز کا اثر آج تک میرے دل پر باقی ہے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۔ وفات کے قریب میاں صاحب کا جنات کو وعظ سنانا: ۱۳۱۶؁ھ میں جب یہ عاجز اپنے اور پنجاب کے استاذ جناب حافظ عبدالمنان صاحب مرحوم وزیر آبادی کی معیت میں پہلی بار حضرت میاں صاحب مرحوم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تو آپ نے ان ایام میں ایک دن مسجد میں آکر فرمایا کہ آج رات اس کمبخت نے ہم کو سونے نہیں دیا۔ کبھی اس طرف سے پاؤں آدباتا اور کبھی اس طرف سے۔ اس سے آپ کی مراد یہ تھی کہ جو جن آپ کا شاگرد تھا وہ رات کے وقت آپ کے پاؤں دبایا کرتا تھا۔ ۱۳۲۰؁ھ میں جب آپ رحلت فرما گئے تو اس کے کچھ عرصہ بعد میں پھر دہلی گیا تو مولانا تلطف حسین صاحب عظیم آبادی جو حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ کے لائق شاگرد اور
Flag Counter