Maktaba Wahhabi

70 - 411
مناظرہ سننے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ فریق ثانی کی طرف سے پادری محمد سلطان پال مناظر تھے، جو نہ تو مولانا کے دلائل کے توڑ سکے اور نہ ہی کوئی معقول اعتراض کر سکے، چنانچہ ان کی اس شکست سے متاثر ہو کر ایک نوجوان عیسائی عین مناظرہ ہی میں مسلمان ہوگیا جس سے عیسائی بہت نادم ہوئے اور میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ (دیکھیں: حیات ثنائی، ص: 653) پادری سلطان محمد خاں کے ساتھ مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مناظرہ 2، 3؍ ستمبر 1928ء حافظ آباد میں بھی ہوا۔ پہلے دن عیسائیوں کی طرف سے پادری سلطان محمد پال پیش ہوئے، مگر جب وہ مولانا کے دلائل کی تاب نہ لا سکے تو دوسرے دن پادری عبدالحق پروفیسر این آئی یو ای کالج سہارن پور کھڑے ہوگئے۔ مناظرہ پہلے دن ’’اسلامی توحید‘‘ پر ہوا۔ اور دوسرے دن ’’الوہیت مسیح‘‘ پر، مگر دونوں مناظروں میں اہل اسلام کی فتح ہوئی اور عیسائیوں کو شکست فاش۔ جس کی دلیل یہ ہے کہ عیسائی دو (2) ماہ تک اس مناظرہ کا تذکرہ اپنے اخبار ’’نور افشاں‘‘ میں کرتے رہے اور چیختے چلّاتے رہے، کیونکہ مسلمانوں کی طرف سے جو رپورٹ شائع ہوئی اس پر حافظ آباد کے ہندوؤں اور اور سکھّوں کے دستخط بھی لے لیے گئے تھے کہ عیسائی مناظر کوئی معقول جواب نہیں دے سکے، اس لیے ضروری تھا کہ عیسائی سٹ پٹاتے، شور مچاتے اور پھر مناظرہ کا چیلنج دیتے، چنانچہ ایسا ہی ہوا مگر اس کا نتیجہ کچھ برآمد نہ ہوا۔ (حیات ثنائی، ص: 667، نیز دیکھیں: ہفت روزہ اہلحدیث امرتسر (14؍ ستمبر 1928ء و 16؍ نومبر 1928ء) جوابات نصاریٰ، ص: 37) عیسائی مذہب کی انھیں خدمات کی بدولت پادری سلطان محمد خاں کا شمار نصرانیت کے سربرآوردہ پوادر میں ہونے لگا۔ مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’آج ہمارے ملک پنجاب میں اسلام کی تردید میں لکھنے والے عیسائیوں میں زیادہ شہرت یافتہ مندرجہ ذیل اصحاب ہیں: 1 پادری سلطان محمد خاں
Flag Counter