Maktaba Wahhabi

411 - 411
شفیعوں کے قائل چلے آتے تھے اور ان پر بھروسہ رکھتے تھے اور ان کے متعلق کہتے تھے کہ ہمیں کیا پرواہ ہے جب کہ آپ جیسے ہمارے پشتی بان ہیں۔ کافر کہتے تھے: { ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ} [یونس:18] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَآئَ} [الزمر:43] کافر لوگ آخرت میں شفیعوں کی تلاش کرتے ہیں اور کہتے ہیں: {فَھَلْ لَّنَا مِنْ شُفَعَآئَ فَیَشْفَعُوْا لَنَآ} [الأعراف:53] ’’انھی کافروں کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا یہ تمھارے شفیع میرے اذن اور پسندیدگی کے بغیر سفارش کر سکیں گے۔ اگر میں نے انھیں اذن دیا ہے اور ان سے وعدہ کیا ہے۔ اور ان کی سفارش کو میں نے دل میں پسند کرلیا ہے تو بلاشبہ سفارش ہوسکتی ہے۔ لیکن کیا تمھارے پاس ایسے اذن اور ایسے وعدہ کا کوئی ثبوت ہے۔ اگر ہے تو اسے پیش کرو، اور اگر میں نے کسی سے ایسا وعدہ کیا ہے تو اسے دکھلائو۔ جب میں کسی کو اپنے عدل کے ساتھ سزا دینے کاارادہ کروں گا تو کیا کسی کو دخیل بنانے میں ان سے کوئی نفع حاصل ہوسکتا ہے، اور جب میں کسی معذور پر رحمت کرنا چاہوں تو کیا کوئی وہاں وعدہ سے مالک شفاعت بن سکتا ہے۔ ’’اس قسم کی آیات میں نفع اورمالکیت کا بھی اشارہ کیا گیا ہے، جوکسی صورت سے بھی ممکن نہیں۔ سورہ زخرف کے اخیر رکوع (پ25:13) میں فرمایا ہے کہ فرشتے جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں سفارش کا کوئی اختیار نہیں رکھیں گے اور کسی قسم کی سفارش نہیں کر سکیںگے۔ آگے فرمایا کہ جن لوگوں کو یہ پکارتے ہیں وہ لوگ شفاعت کا کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ ہاں وہ خدا ہی شفاعت کا مالک ہے۔ جس نے تم کو سچی گواہی دے دی ہے کہ جن کو
Flag Counter