Maktaba Wahhabi

331 - 411
شریف میں آیا ہے: تورات ، زبور اور انجیل ۔ جن پیغمبروں کو یہ کتابیں ملی ہیں ان کے اسماء مبارکہ بھی قرآن شریف میں بالتصریح آئے ہیں: 1حضرت موسیٰ۔ 2حضرت داود۔ 3حضرت عیسیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام ۔ ان سب حضرات اور ان کی کتب کی بابت ایسے واضح الفاظ فرمائے گئے ہیں جن میں کوئی تاویل نہیں ہوسکتی، یعنی ہم نے ان کو تورات دی، زبور دی، انجیل دی۔ ان واضح الفاظ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کو یہ کتابیں ان کی زندگی میں ملی تھیں، نہ کہ بعد انتقال، یہ اہل اسلام کا اعتقاد ہے۔ اس کے بر خلاف یہودی اور عیسائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ موجودہ مجموعہ بائبل بعینہٖ الہامی کتب ہیں، ان میں پہلی کتاب کا نام تورات ہے جس کی پانچ کتابیں: 1پیدائش۔ 2خروج۔ 3احبار۔ 4گنتی۔ 5استثناء ہیں۔ ان پانچ کتابوں کی بابت یہودی، عیسائی متفق ہیں کہ حضرت موسی نے ان سب کو نہیں لکھا کیونکہ ان میں تو ایسے ایسے واقعات بھی درج ہیں جن سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ کو ان واقعات کی خبر بھی نہ تھی۔ مثلا 1۔ خداوند کا بندہ موسیٰ مواب کی سر زمین میں مرگیا۔ 2۔ موسیٰ اپنے مرنے کے وقت ایک سو بیس برس کا تھا۔ 3۔ اب تک بنی اسرائیل میں موسیٰ کی مانند کوئی نبی نہیں اٹھا وغیرہ۔ (استثناء 34باب) موجودہ تورات کے اندر سے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ تورات حضرت موسیٰ اور بنی اسرائیل کی زندگی کے واقعات ہیں مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ لکھنے والا کون ہے؟ جو بھی ہے اس نے اس کو الہام سے لکھنے کا دعویٰ کیایا بطور مورخ کے لکھا؟ یہودیوں کا اور یہودیوں کی متبعیت میں عیسائیوں کا دعویٰ اس کے الہامی ہونے کا ہے، مگر سوائے خوش اعتقادی کے ثبوت نہیں رکھتے۔ کہتے ہیں کہ اس تورات کو یشوع نے جمع کیاجس
Flag Counter