Maktaba Wahhabi

282 - 503
إلیک امیر المؤمنین رحلتہا تثیر القطا لیلا و ہن ہجود علی الطائر المیمون و الجد صاعد لکل اناس طائر و جدود اذا المنبر الغربی خلی مکانہ فان امیر المؤمنین یزید ’’امیر المومنین اس کے کوچ کرنے کو دیکھو وہ رات کے وقت سوئے ہوئے بھٹ تیتروں کو جگا دیتا ہے، بابرکت پرندے پر اور نصیب بلند ہوتا رہے، سب لوگوں کے اعمال بھی ہوتے ہیں اور نصیب بھی، مغربی منبر نے اپنی جگہ خالی کر دی، بے شک امیر المومنین یزید ہے۔‘‘[1] کہا جاتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مسکین دارمی کو یزید کی بیعت کے بارے میں قصیدہ لکھنے کا حکم دیا، جب اس نے بنو امیہ اور دیگر معززین کی موجودگی میں اپنا قصیدہ پڑھا تو ان سب لوگوں نے اس کی تائید کی، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے یزید نے اسے بھاری انعام سے نوازا۔[2] مسکین دارمی کا شمار عہد معاویہ رضی اللہ عنہ کے ممتاز شعراء میں ہوتا ہے۔ اس کے خوبصورت اشعار میں سے چند اشعار: ناری و نار الجار واحدۃ و الیہ قبلی تنزل القدر ما ضر جارا لی اجاورہ ان لا یکون لبابہ ستر اعمی اذا ما جارتی برزت حتی یعیب جارتی الخدر ’’میری اور میرے ہمسائے کی آگ ایک ہی ہے، ہنڈیا مجھ سے پہلے اس کے پاس رکھی جاتی ہے، میرے پڑوسی کے لیے یہ بات ضرر رساں نہیں ہے کہ اس کے دروازے پر پردہ نہیں ہے۔ جب میری ہمسائی ظاہر ہوتی ہے تو میں اندھا ہو جاتا ہوں یہاں تک کہ پردہ اسے چھپا لے۔‘‘[3] معاویہ رضی اللہ عنہ اعرابی غلطی کو انتہائی ناپسند کیا کرتے تھے، جب والی عراق زیاد بن ابیہ نے اپنے بیٹے کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو اس نے ان سے گفتگو کرتے وقت اعرابی غلطیاں کیں، اس پر انہوں نے زیاد کو لکھا: تمہارا بیٹا اسی طرح ہے جس طرح تم نے بیان کیا، لیکن اس کی زبان کو درست کریں۔[4] جب ایک آدمی نے زیاد کے سامنے وراثت کا مقدمہ پیش کرتے وقت یہ کہا: ’’ان ابونا مات و إن اخینا وثب علی مال ابانا فاکلہ‘‘ تو زیاد نے اس سے کہا: تیرے ضائع شدہ مال نے تیرا اتنا نقصان نہیں کیا جتنا نقصان تو نے اپنی زبان کو ضائع کر کے کیا۔[5] معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت کے دوران بصرہ میں بہت سارے نحوی علماء کا ظہور ہوا، ابو الاسود الدؤلی وہ پہلا نحوی عالم ہے جس نے بصرہ میں علم نحو کی بنیاد رکھی اور عربی زبان کے قواعد وضع کیے، اس زمانہ میں سرداران قوم اور رؤساء اعرابی غلطیوں کے مرتکب ہوا کرتے تھے، لہٰذا انہوں نے فاعل، مفعول، مضاف، رفع، نصب، جر اور
Flag Counter