Maktaba Wahhabi

425 - 503
یا مرکز قیادت سے کوئی دریا، سمندر یا پل الگ نہ کرے، اور یہ کہ وہ خشکی کے کنارے پر واقع ہو یا پھر خشکی اور صحراء کے قریب ترین ہو۔ ب: وہ جگہ عربوں کی ذہنیت اور ان کے ضروری مطالبات سے ہم آہنگ تھی، اس خصوصیت کی عکاسی عقبہ بن نافع کی اس تلقین سے ہوتی ہے کہ وہ جگہ شور زمین کے قریب ہونی چاہیے۔ اس لیے کہ تمہارے پاس اونٹوں کی کثرت ہے جن کی چراگاہیں ان کے باڑوں کے دروازوں کے قریب ہونی چاہئیں۔[1] اسی طرح ان کے رفقاء نے مشاورت کے دوران کہا تھا: ہم اونٹوں والے لوگ ہیں، ہمیں سمندر کے قریب رہنے کی کوئی ضروری نہیں ہے۔[2] ج: یہ جگہ ان پہاڑوں کے سامنے واقع تھی جو کہ بربر قبائل کی جائے پناہ تھے، اس صورت میں یہ جگہ اس زرعی علاقہ میں واقع تھی جس سے حاصل ہونے والی زرعی پیداوار مسلمان مجاہدین کی غذائی ضروریات پورا کرتی تھی۔[3] د: یہ بات درست ہے کہ قیروان کو جس بنیادی مشکل کا سامنا تھا وہ پانی سے متعلق تھی، اگرچہ بصرہ میں بھی یہی صورت حال تھی مگر دونوں شہروں میں اس حوالے سے بنیادی فرق تھا، کہ بصرہ کا پانی نمکین تھا جبکہ قیروان کا پانی پینے کے قابل تھا اور اس کے دو ذرائع تھے: ان میں سے پہلا ذریعہ بارش تھی جس کا پانی حوضوں میں سٹور کر لیا جاتا اور دوسرا ذریعہ وادی سراویل کا پانی تھا مگر یہ نمکین تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض مورخین قیروان کے پانی کے مصدر کے بارے میں کہتے ہیں: وہ لوگ بارش کا پانی پیتے تھے، جب موسم سرما میں بارشیں ہوتیں تو بارش کا پانی وادیوں سے بڑے بڑے حوضوں میں داخل ہو جاتا جنہیں مؤجل کہا جاتا تھا۔ وادی سراویل میں کھارا پانی آتا جسے وہ دیگر ضروریات کے لیے استعمال کرتے تھے۔[4] ۲۔ قیروان (مغرب میں اسلامی تہذیب کا مرکز اور اس کا علمی دار الحکومت) ۵۰ھ میں قیروان کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد ہی باقاعدہ علمی زندگی کا آغاز ہوا تو پھر جلدی ہی یہ شہر مغرب میں اسلامی تہذیب کا مرکز اور اس کا علمی دار الحکومت بن گیا، یہیں سے ہی داعیان اسلام روانہ ہوتے اور اسلامی دنیا کے گوشے گوشے سے متلاشیان علم ادھر ہی کا رخ کرتے۔ قیروان کے اس تہذیبی اور علمی مقام و مرتبہ کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں: الف: قیروان کی تعمیر کا مطلب یہ تھا کہ افریقہ نیا اسلامی صوبہ اور عالم اسلامی کا جزو لا ینفک بن گیا ہے اور اس کے نتیجے میں اس میں مسلمان اپنی عادی زندگی گزاریں گے جس میں تعلیم اور اسلامی ثقافت کی نشر و اشاعت سرفہرست ہو گی، اس لیے کہ قیروان شہر رسالت تھا جس کے شہریوں پر مغرب میں اشاعت اسلام کی
Flag Counter