Maktaba Wahhabi

258 - 503
علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں تمہاری رائے سے بخوبی آگاہ ہوں، ان کے بارے میں پہلے میری بھی یہی رائے تھی، مگر جب میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے خلافت کا معاملہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا ہے تو میں نے اس کے فیصلے پر کوئی تہمت نہ لگائی اور اسے خوشی سے تسلیم کر لیا۔ اب علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب کے معاملات کس رُخ پر ہیں، میں یہ بھی دیکھ رہا ہوں۔ میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ کہیں تمہارا بھی وہی انجام نہ ہو جو تمہارے سرکردہ لوگوں کا ہوا۔ زیاد بتانا یہ چاہتا تھا کہ میرا شمار علی رضی اللہ عنہ کے حلقہ خواص میں ہوتا تھا، پھر جب میں نے دیکھا کہ حسن رضی اللہ عنہ ان کے حق میں خلافت سے دست بردار ہو گئے ہیں اور ان پر امت کا اجماع ہو گیا ہے تو میں بھی جماعت میں شامل ہو گیا۔ تاکہ امت کی وحدت قائم رہے اور فتنوں سے بچا جا سکے۔ مگر حجر کہنے لگے: میں بیمار ہوں، لہٰذا آپ کے ساتھ جانے سے قاصر ہوں، یہ سن کر زیاد کہنے لگا: تم سچ کہتے ہو۔ تم دین، دل اور عقل کے مریض ہو۔ اللہ کی قسم! اگر مجھے تمہاری طرف سے کوئی ناگوار اطلاع ملی تو پھر میرے ہاتھوں تمہیں زندگی سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ اب اگلا فیصلہ آپ خود ہی کر لیں۔ جب زیاد بصرہ پہنچ گیا تو اہل کوفہ کے قراء حجر رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے اور انہوں نے زیاد کے عامل کو مفلوج کر کے رکھ دیا وہ کوئی بھی حکم جاری کرنے اور اسے نافذ کرنے سے بے بس ہو کر رہ گیا۔ اس کی اطلاع ملنے پر زیاد کوفہ واپس آ گیا مگر اس کی کوفہ آمد کے ساتھ ہی حجر رضی اللہ عنہ روپوش ہو گئے اور زیاد تلاش بسیار کے باوجود ان تک رسائی حاصل نہ کر سکا۔[1] جہاں تک زیاد کی پولیس اور حجر بن عدی رضی اللہ عنہ اور ان کے انصار کے درمیان ٹکراؤ پر مبنی تفصیلی روایت کا تعلق ہے تو ان کے ساتھ میری معلومات کی حد تک ابومخنف منفرد ہے۔[2] اسی طرح وہ حجر رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب کے خلاف اہل کوفہ کی گواہی کی تفصیلات سے آگاہ کرنے میں بھی ابو مخنف منفرد ہے۔[3] ۱۔ حجر بن عدی رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کے بارے میں معاویہ رضی اللہ عنہ کا فیصلہ: جب حجر اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر کے زیاد بن ابیہ کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کا قضیہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اس بارے میں خود فیصلہ کریں اور ان کا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا گیا۔[4] حجر بن عدی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کا ذکر کرنے سے قبل مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان پر عائد کردہ الزامات کا ذکر کر دیا جائے۔ ان الزامات کی تفصیل ابو مخنف کی روایت میں اس طرح وارد ہے: حجر رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف کئی گروہوں کو منظم کیا، امیر المومنین کے خلاف جنگ کرنے کے لیے لوگوں کو اکسایا اور خلیفہ کو سرعام سب و شتم کیا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ منصب خلافت کے لیے صرف آل ابو طالب ہی موزوں ہیں۔ مصر پر حملہ آور ہو کر امیر المومنین کے عامل کو شہر سے نکال دیا، علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کا عذر ظاہر کیا، ان کے لیے رحمت ایزدی کی دعا کی، اپنے دشمنوں اور اپنے اہل حرب سے لاتعلقی اظہار کیا، لوگوں کو
Flag Counter