Maktaba Wahhabi

279 - 503
۱۷۔ حجاج کرام اور روزہ داروں کو کھانا کھلانا: امیر المومنین معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے مکہ مکرمہ میں کھانا تیار کرنے کے کئی مراکز قائم کیے جن میں حجاج کرام اور ماہ رمضان المبارک میں فقراء روزے داروں کے لیے کھانا تیار کیا جاتا۔[1] ۱۸۔ اللہ کی طاقت: معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے یزید کو دیکھا کہ وہ اپنے غلام کو مار رہا ہے۔ اس پر انہوں نے اس سے فرمایا: تجھے علم ہونا چاہیے کہ جتنی قدرت تجھے اس پر حاصل ہے اللہ تعالیٰ کو اس سے کہیں زیادہ قدرت تجھ پر حاصل ہے۔ کیا تو اس شخص کو مارتا ہے جو تجھ سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکتا؟ اللہ کی قسم! مجھے قدرت نے کینہ پرور لوگوں سے انتقام لینے سے روک رکھا ہے۔ سب سے اچھا معاف کرنے والا وہ ہے جو قدرت حاصل ہونے کے باوجود معاف کر دے۔[2] یہ امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ کی اپنے بیٹے کے لیے صحیح اور عمدہ توجیہ ہے جس میں وہ بتاتے ہیں کہ قدرت کے باوجود معاف کرنا کریمانہ اخلاق کے زمرے میں آتا ہے اور یہ سیادت و قیادت اور سیاست امت کا اہم ترین عنصر ہے۔ امیر المومنین اپنے بیٹے کو اللہ تعالیٰ کی قدرت اس لیے یاد کروا رہے ہیں تاکہ وہ احساس برتری کو ختم کرے اور اپنے ماتحت لوگوں کے بارے میں اللہ سے ڈرے۔[3] ثانیاً:… علمی دلچسپی معاویہ رضی اللہ عنہ امراء، علماء اور فرزندان امت مسلمہ کو تہذیبی ثقافتی اٹھان کے لیے متحرک ہونے کے لیے حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے ان کے دور حکومت میں تفسیر، علوم القرآن، فقہ اور عقیدہ جیسے علوم کو خوب ترقی ملی اور متعدد ایسے ممتاز علماء پیدا ہوئے جن کے بعد مسلمان آج تک ان کے علوم سے استفادہ کرتے اور ان کے اقوال و اجتہادات سے استشہاد کرتے چلے آئے ہیں، جن میں عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر وغیرہم رضی اللہ عنہم قابل ذکر ہیں۔ اس دوران قرآن کریم، سنت نبویہ، فقہ اور عربی زبان کو رئیسی علوم کی حیثیت حاصل تھی، معاویہ رضی اللہ عنہ ان علوم کے علاوہ دیگر کئی علوم کا اہتمام کیا کرتے تھے، مثلاً: ۱۔تاریخ: معاویہ رضی اللہ عنہ کو سب سے پہلے عربی زبان میں تاریخ مدون کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس جگہ تاریخ سے مغازی نبویہ، قصص الانبیاء، امام العرب اور انساب مراد نہیں ہیں بلکہ اس سے مراد گزشتہ امتوں کی تاریخ، بادشاہوں کے اطوار و احوال اور سیاست کے مختلف انداز ہیں جن سے آگاہ رہنا بادشاہوں اور حکمرانوں کے لیے ضروری ہے۔[4]
Flag Counter