Maktaba Wahhabi

169 - 503
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ قابل ذکر ہیں۔ وہ نہ تو تحکیم کے موقع پر حاضر ہوئے اور نہ ہی کبھی اس کا ارادہ کیا۔[1] عامر بن سعد سے مروی ہے کہ ان کا بھائی عمر بن سعد اپنے باپ سعد کے پاس گیا۔ اس وقت وہ مدینہ سے باہر اپنی بکریوں میں موجود تھے جب سعد رضی اللہ عنہ نے اسے آتے دیکھا تو کہنے لگے: میں اس قافلہ کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، جب وہ ان کے پاس گئے تو کہنے لگے: ابا جان! کیا آپ اپنی بکریوں میں ہی بادیہ نشین بن کر رہنے پر راضی ہو گئے ہیں جبکہ لوگ مدینہ میں حکومت و امارت کے لیے جھگڑ رہے ہیں؟ اس پر سعد رضی اللہ عنہ عمر کے سینے پر ہاتھ مار کر کہنے لگے: خاموش ہو جاؤ، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: ’’اللہ تعالیٰ متقی، غنی، چھپ کر رہنے والے بندے سے محبت کرتا ہے۔[2] ان جنگوں کے بارے میں اہل سنت کا موقف: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان ہونے والی جنگوں کے بارے میں اہل سنت کا موقف یہ ہے کہ اس حوالے سے خاموشی اختیار کی جائے اس لیے کہ ان کے باہمی تنازعات میں پڑنا فریقین میں سے کسی ایک کے لیے عداوت، کینہ اور بغض وغیرہ کو جنم دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ تمام صحابہ کرام سے محبت کرے، سب سے راضی رہے، ان کے لیے رحمت کی دعائیں کرے، ان کے فضائل و مناقب کا لحاظ کرے اور انہیں عام کرے، اس کا یہ اعتقاد ہونا چاہیے کہ ان کے باہمی اختلافات ان کے اجتہاد کا نتیجہ تھے۔ صواب اور خطا دونوں حالتوں میں انہیں اجر و ثواب سے نوازا جائے گا، البتہ اپنے اجتہاد میں صحیح نتیجے پر پہنچنے والے کو غلطی کرنے والے کے ثواب سے دگنا ثواب ملے گا اور یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے قاتل بھی جنتی ہیں اور مقتول بھی۔ اہل سنت و الجماعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی تنازعات میں پڑنے کی اجازت نہیں دیتے۔ قبل اس کے کہ میں اس حوالے سے اہل سنت کے بعض اقوال ذکر کروں میں آپ کے سامنے کچھ ایسی نصوص پیش کرنا چاہوں گا جن میں ان کے باہم قتل و قتال اور اس دوران ان کے راویوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔[3] ۱۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا فَاِنْ بَغَتْ اِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ فَاِنْ فَائَ تْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَo﴾ (الحجرات: ۹) ’’اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کروا دیا کرو، پھر اگر ان میں سے ایک جماعت دوسری پر زیادتی کرے تو تم سب زیادتی کرنے والے گروہ سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ
Flag Counter