Maktaba Wahhabi

40 - 503
۴۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بھائی اور بہنیں: ۱۔ یز ید بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما انہیں یزید الخیر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی نرینہ اولاد میں سے سب سے افضل تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوا۔ غزوہ حنین میں شریک ہوا۔ اس غزوہ سے ہاتھ آنے والے مال غنیمت میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک سو اونٹ اور چالیس اوقیہ چاندی دی۔[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے اس اولین لشکر کا کمانڈر مقرر فرمایا جسے شام بھیجا گیا تھا۔ اس منصب پر ان کی تقرری کا مقصد دمشق فتح کرنا اور پھر بوقت ضرورت علاقہ میں موجود دوسرے اسلامی لشکروں کی مدد کرنا تھا۔ آغاز کار میں یزید کا یہ لشکر تین ہزار افراد پر مشتمل تھا۔ لشکر کو روانہ کرنے سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں بڑی موثر اور عالی شان وصیت کی جو صلح و جنگ میں اسلام کے واضح اور سنہرے احکامات پر مشتمل تھی۔ خلیفہ اسلام رضی اللہ عنہ نے پیدل چل کر اس لشکر کو الوداع کہا۔ آپ نے اس لشکر کو یہ وصیت فرمائی: میں نے تجھے آزمانے اور پختہ کار بنانے کے لیے اس لشکر کی سربراہی دی ہے، اگر تو نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو تو نہ صرف یہ کہ اس منصب پر فائز رہے گا بلکہ تجھے مزید ترقی دی جائے گی اور اگر تیری کارکردگی غیر تسلی بخش رہی تو پھر تجھے معزول کر دیا جائے گا۔ اللہ سے تقویٰ اختیار کرنا، اس لیے کہ وہ تیرے اندرون کو بھی اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح تیرے بیرون کو دیکھتا ہے۔ زمانہ جاہلیت کے تعصب سے احتراز برتنا اس لیے کہ اللہ اس سے بھی نفرت کرتا ہے اور ایسا تعصب رکھنے والوں سے بھی۔ جب تو اپنے لشکر میں جائے تو ان کے ساتھ اچھی رفاقت رکھنا۔ ان سے خیر پر مبنی برتاؤ کرنا اور اس کا ان سے وعدہ کرنا۔ انہیں مختصر انداز میں نصیحت کرنا اس لیے کہ زیادہ باتیں ایک دوسری کو بھلا دیتی ہیں۔ اپنی اصلاح کرتے رہنا، اگر تم ایسا کرو گے تو وہ اپنی اصلاح خود کر لیں گے۔ تمام نمازیں مکمل رکوع و سجود کے ساتھ بروقت ادا کرنا اور انہیں خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنا۔ جب تمہارے پاس دشمن کے قاصد آئیں تو ان کی مناسب عزت کرنا اور انہیں اپنے پاس بہت کم عرصہ کے لیے ٹھہرانا تاکہ واپس جانے سے پہلے تمہارے لشکر سے آگاہ نہ ہو سکیں اور انہیں اپنے خفیہ امور سے مطلع نہ کرنا تاکہ وہ تمہارے نقائص و عیوب سے باخبر نہ ہو سکیں۔ انہیں اپنے لشکر کے پاس ٹھہرانا تاکہ وہ تمہاری حربی قوت کا براہ راست مشاہدہ کر سکیں۔ ان کے ساتھ دوسروں کو گفتگو کرنے کا موقع نہ دینا اور یہ فریضہ خود سر انجام دینا۔ اپنے باطن کو اپنے ظاہر کی طرح نہ رکھنا، جب باہم مشورہ کرنا تو سچائی کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑنا اس طرح مشورہ صائب اور نتیجہ خیز رہے گا اور تمام مشکلات پر قابو پایا جا سکے گا۔ بکثرت پہرے دار رکھنا اور انہیں سارے لشکر میں پھیلا دیا کرنا۔ رات کو اپنے رفقاء کے ضروری معاملات کے بارے بات چیت کیا کرنا اس طرح حالات و واقعات سے آگاہی حاصل ہو گی اور اندر کی کئی باتیں ظاہر ہو جائیں گی۔ پہرے داروں کو اچانک چیک کیا کرنا، کسی کو حفاظتی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب پاؤ تو اسے اچھے انداز سے سمجھانا اور مناسب سزا بھی دینا۔ لشکریوں کو رات کی ذمہ داریاں باری باری تفویض
Flag Counter