Maktaba Wahhabi

475 - 503
کرامات کا صدور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ تابعین سے ہوا۔[1] اولیائے کرام کی کرامات پر ایمان رکھنا اہل سنت کا عقیدہ ہے۔[2] الرابع عشر:… خراسان میں جبل الاشل کی جنگ میں حکم بن عمرو غفاری کی طرف سے مال غنیمت کی تقسیم عبدالرحمن بن صبح کہتے ہیں: میں خراسان میں حکم بن عمرو کے ساتھ تھا، زیاد نے انہیں لکھا کہ جبل اشل کے رہنے والوں کا ہتھیار مٹی[3] اور ان کے برتن سونے کے ہیں۔[4] عمرو نے ان سے جنگ کی تو انہوں نے گھاٹیوں اور گزرگاہوں میں چھپ کر ان کا گھیراؤ کر لیا اور وہ بے بس ہو کر رہ گئے۔ مہلب بھی جنگ سے پیچھے ہٹ گئے مگر وہ حیلہ گری سے کام لیتے رہے یہاں تک کہ اس نے ان کے ایک بڑے آدمی کو گرفتار کر لیا۔ مہلب اس سے کہنے لگا: دو چیزوں میں سے ایک کا انتخاب کر لے، یا تو میں تجھے قتل کر ڈالوں گا یا پھر ہمیں اس گھاٹی سے باہر نکال دے۔ اس نے انہیں اس کی ایک ترکیب بتائی انہوں نے اس پر عمل کیا اور اس طرح وہ ان سے بچ نکلنے میں کامیاب بھی ہو گئے اور بہت سارا مال غنیمت بھی ان کے ہاتھ لگ گیا۔ زیاد نے اس کے نام خط لکھا کہ امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا ہے کہ میں ان کے لیے سونا، چاندی اور مال غنیمت میں سے عمدہ اشیاء منتخب کر لوں، لہٰذا ان چیزوں کو الگ کرنے سے پہلے کسی چیز کو حرکت نہ دینا۔ زیاد کے خط کا عمرو نے یہ جواب لکھا: مجھے تیرا وہ خط مل گیا ہے جس میں تو نے یہ بتایا ہے کہ امیر المومنین کا حکم ہے کہ میں ان کے لیے سونا، چاندی اور عمدہ مال غنیمت الگ کر دوں اور اس سے قبل کسی چیز کو حرکت نہ دوں، تو یاد رہے کہ اللہ کی کتاب امیر المومنین کی کتاب پر مقدم ہے۔ اللہ کی قسم! اگر آسمان اور زمین اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے بندے پر بند ہو جائیں تو بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکال لے گا، پھر انہوں نے لوگوں سے فرمایا: اپنا اپنا مال غنیمت وصول کرنے کے لیے آؤ۔ وہ آئے تو آپ نے خمس الگ کر کے باقی مال غنیمت ان میں تقسیم کر دیا۔ راوی کہتا ہے: حکم کہنے لگے: یا اللہ! اگر تیرے پاس میرے لیے کوئی خیر ہے تو میری روح قبض کر لے چنانچہ وہ خراسان میں مرو کے مقام پر فوت ہو گئے۔[5] حکم بن عمرو غفاری کی طرف سے مال غنیمت تقسیم کرنے کے اس واقعہ کو ابن عبدالبر[6]، ابن جوزی[7]، ابن الاثیر[8] اور ابن کثیر[9]نے ذکر کیا ہے۔ ان مصادر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ان کے لیے سونا چاندی الگ کرنے اور اسے لشکر میں تقسیم نہ کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے اس خبر کو صحیح سند کے ساتھ ذکر
Flag Counter