Maktaba Wahhabi

453 - 503
علاقوں میں تقسیم ہو گیا اور ہر علاقے کا ایک قائد اور امیر ہوتا، مسلمانوں کے مقتولین کی لاشیں گرنے لگیں، فتوحات کا سلسلہ رک گیا اور سلم نے مکہ مکرمہ میں موجود عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی راہ لی۔[1] سادسًا:… عہد معاویہ میں فتوحات سندھ عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں مسلمانوں نے اپنا اثر و نفوذ دریائے سندھ کے ماوراء تک بڑھا لیا، ۴۴ھ میں مہلب بن ابو صفرہ نے سندھ میں جنگ کی اور وہ بنہ اور لاہور تک پہنچ گیا۔[2] یہ دونوں شہر ملتان اور کابل کے درمیان واقع ہیں۔۴۵ھ کے آغاز میں والی بصرہ عبداللہ بن عامر نے عبداللہ بن سوار عبیدی کو چار ہزار لوگوں پر مقرر کر کے سندھ بھیجا، جب ابن سوار مکران پہنچا تو وہاں اس نے چار ماہ تک قیام کیا اس دوران وہ اپنے آپ کو اور اپنے لشکر کو متوقع حملہ کے لیے تیار کرتا رہا، پھر وہ اپنے لشکر کے ساتھ بلاد قیقان[3] کی طرف بڑھا اور اسے فتح کر لیا، اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں قیقانی گھوڑے تحفتاً پیش کیے۔[4] یہ گھوڑے اس نے شام میں انہیں ذاتی طور پر پیش کیے تھے۔ قیقانی برذونی گھوڑے انہیں گھوڑوں کی نسل سے ہیں۔[5] بہرحال ابن سوار سندھ میں زیادہ طویل عرصے تک قیام نہ کر سکا اس لیے کہ اس علاقہ میں موجود ترکوں کی ایک جماعت نے ۴۷ھ میں اسے قتل کر ڈالا تھا۔[6] پھر ۴۶ھ میں زیاد بن ابوسفیان نے سلمان بن سلمہ بن محبق ہذلی کا سندھ میں مفتوحہ علاقوں کے والی کے طور پر انتخاب کیا، سنان نے وہاں پہنچنے کے بعد مکران شہر کو بزور طاقت فتح کر لیا اور خود وہاں مقیم ہو کر مفتوحہ علاقوں کو کنٹرول کرنے لگا،[7] مگر زیاد نے ایک یا دو سال بعد اسے معزول کر کے اس کی جگہ راشد بن عمر ازدی کو والی مقرر کر دیا، اس نے مکران آمد کے بعد بلاد قیقان میں پیش قدمی شروع کی جس میں وہ کامیاب رہا، پھر جب مید کی طرف متوجہ ہوا تو وہاں اسے قتل کر دیا گیا۔[8] اس کے بعد سجستان کی زمام اقتدار عباد بن زیاد بن ابوسفیان کے ہاتھ میں آئی تو وہ حملے کرتا ہوا دریائے سندھ کے علاقہ حوض میں اندر تک چلا گیا پھر کِش میں پڑاؤ کیا اور پھر قندھار کی طرف چلا[9] اور اس کے شہریوں سے جنگ کر کے انہیں شکست دے دی اور کئی مسلمانوں کے جانی نقصان کے عوض اسے فتح کر لیا۔[10] دنیا کے اس حصے میں اسلامی فتوحات کی نگرانی کرنے والا آخری والی ابو الاشعث منذر بن جارود العبدی تھا جسے ۶۲ھ میں والی بصرہ عبداللہ بن زیاد بن ابو سفیان کی طرف سے متعین کیا گیا تھا۔ منذر نے قصدار [11] شہر کے خلاف حملہ کی قیادت کی اور اسے فتح کرنے میں کامیاب ٹھہرا۔ [12]
Flag Counter