Maktaba Wahhabi

297 - 503
کے خلاف خروج کیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کے باپ کو بلا کر اس سے فرمایا: اپنے بیٹے کے پاس جاؤ ہو سکتا ہے کہ تمھیں دیکھ کر اس کا دل نرم پڑ جائے، وہ اس کے پاس گیا اور اس سے کہنے لگا: کیا میں تیرے پاس تیرے بیٹے کو لے کر نہ آؤں، شاید جب تو اسے دیکھے تو اس سے جدا ہونے کو پسند نہ کرے؟ وہ کہنے لگا: کافر کے ہاتھ سے لگے نیزے کے زخم میں تڑپنے کا شوق اپنے بیٹے کے شوق سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ سن کر اس کا باپ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس گیا اور انہیں اس کی اس بات سے آگاہ کیا، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف عبداللہ بن عوف الاحمر کی قیادت میں دو ہزار کی نفری پر مشتمل ایک لشکر بھیجا، دوسرے لوگوں کے ساتھ حوثرہ کا باپ بھی اس کے مقابلے میں اترا اور اسے دعوت مبارزت دی تو وہ کہنے لگا: ابا جان! اس کام کے لیے میرے علاوہ اور بہت ہیں۔ خوارج عبداللہ بن عوف کے ساتھ بڑی دلیری سے لڑے، خود حوثرہ ابن عوف کے مقابلے میں آیا تو ابن عوف نے اسے نیزہ مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بجز پچاس لوگوں کے اس کے تمام ساتھی بھی مارے گئے۔ یہ جمادی الاخریٰ ۴۱ھ کا واقعہ ہے۔ حوثرہ بڑا عبادت گزار تھا جب ابن عوف نے اس کے چہرے پر سجدوں کے آثار دیکھے تو وہ اسے قتل کرنے پر نادم ہوا اور کہنے لگا: قتلت اخا بنی اسد سفاہا لعمر ابی فما لُقیت رشدی قتلت مصلیا مِحیاء لیل طویل الحزن ذا بر و قصد قتلت اخا تقی لانال دنیا و ذلک لشقوتی و عثار جدی فہب لی توبۃ یا رب و اغفر لما قارفت من خطاء و عمد[1] ’’میں نے ازراہ حماقت بنو اسد کے بھائی کو قتل کر ڈالا، مجھے میرے باپ کی قسم، مجھے رشد و ہدایت القاء نہیں کیا گیا، میں نے شب زندہ دار نمازی کو قتل کر دیا، جو نیک خو، نیک ارادہ اور غم ناک رہا کرتا تھا، میں نے دنیا کے حصول کے لیے اپنے متقی بھائی کو قتل کیا، اور ایسا میری بد بختی اور بدنصیبی کی وجہ سے ہوا، میرے پروردگار! میری مغفرت فرما اور مجھے توبہ کرنے کی توفیق دے، ہر اس گناہ سے جو مجھ سے ارادتاً ہوا یا غیر ارادی طور سے۔‘‘ رابعاً:… عہد معاویہ میں خوارج کے بعض قصائد ۱۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی قید میں معاذ بن جوین بن الحصین کے چند اشعار:…
Flag Counter