Maktaba Wahhabi

365 - 503
داغ دار نہ ہونے دینا اور عہد کو پورا کرنا جب تک کسی کام کا عزم مصمم نہ کر لو اسے کسی پر ظاہر نہ کرنا اور جب اسے ظاہر کر دو تو اسے روکنے کی کسی کو جرأت نہ ہو، جب دشمن سے جنگ چھڑ جائے تو زیادہ سے زیادہ لوگ تیرے ساتھ ہونے چاہئیں اور مال غنیمت کی تقسیم قرآنی احکام کے مطابق کرنا، کسی کو وہ لالچ نہ دینا جس کا وہ حق دار نہ ہو اور جس کا حق ہو اسے مایوس نہ کرنا۔ آپ نے یہ نصیحتیں کرنے کے بعد اسے الوداع کہا۔[1] ثانیاً: …کوفہ (۴۱ھ) ۱۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ:… مغیرہ بن شعبہ کی کنیت ابو عیسیٰ یا ابو عبداللہ یا پھر ابو محمد ہے، آپ کا شمار کبار صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ آپ بڑے دلیر اور مدبر انسان تھے۔ آپ بیعت رضوان میں شامل تھے۔ مغیرہ بن شعبہ دراز قد اور بارعب شخصیت کے مالک تھے، ان کی ایک آنکھ جنگ یرموک کے دن ضائع ہو گئی تھی۔ دوسری روایت کی رو سے ایسا جنگ قادسیہ کے دن ہوا۔[2] آپ فرمایا کرتے تھے: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قبر مبارک میں دفن کیا گیا تو میں اس سے باہر آنے والا آخری شخص تھا، میں نے اپنی انگوٹھی آپ کی قبر مبارک میں پھینک دی اور پھر علی رضی اللہ عنہ سے کہا: ابو الحسن! میری انگوٹھی۔ انہوں نے فرمایا: نیچے اتر کر پکڑ لیں۔ میں نیچے اترا، آپ کے کفن پر ہاتھ پھیرا اور پھر باہر نکل آیا۔[3] حیلہ و تدبیر اور ہوشیاری و چالاکی کے حوالے سے ان کے ساتھ پیش آمدہ کئی واقعات بڑی شہرت کے حامل ہیں، مثلاً زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو بحرین کا عامل مقرر فرمایا تو انہوں نے انہیں ناپسند کیا اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں معزول کر دیا مگر انہیں یہ خوف لاحق تھا کہ عمر رضی اللہ عنہ انہیں دوبارہ ادھر بھیج دیں گے۔ ان کا رئیس کہنے لگا: اگر تم میرے حکم پر عمل کرو گے تو عمر رضی اللہ عنہ انہیں واپس نہیں بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا: تو حکم کر، تیرے حکم کی تعمیل ہو گی، اس نے کہا: تم ایک لاکھ جمع کرو میں یہ رقم لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤں گا اور ان سے کہوں گا کہ مغیرہ نے یہ رقم ناجائز طور سے حاصل کی اور پھر میرے حوالے کر دی۔ انہوں نے ایک لاکھ کی رقم جمع کر کے اسے دی اور وہ اسے لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جا پہنچا اور انہیں طے شدہ کہانی سنا دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے اس بارے جواب طلبی کی۔ اس پر مغیرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ تمہاری اصلاح فرمائے یہ شخص کذب بیانی سے کام لے رہا ہے، یہ رقم ایک نہیں بلکہ دو لاکھ تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم نے یہ کام کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: اہل و عیال اور ضرورت کی وجہ سے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اس دیہاتی سردار سے فرمایا: اس بارے تو کیا کہنا چاہے گا؟ وہ گویا ہوا: نہیں، اللہ کی قسم! میں تمہارے سامنے سچ بولوں گا۔ انہوں نے مجھے کم دئیے اور نہ زیادہ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم کیا چاہتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: اس خبیث نے میرے بارے میں جھوٹ بولا، میں نے چاہا کہ
Flag Counter