Maktaba Wahhabi

123 - 503
تیسری بحث: امیر المومنین علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے عہد میں معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ادوار اور خلافت میں شام کے حکمران رہے مگر جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت سنبھالا تو انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کے عہدے سے الگ کرنے کا ارادہ کیا۔ بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ شورش پسندوں نے اس کے لیے ان پر دباؤ ڈالا تھا اور خصوصاً ایسے حالات میں کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت سے بخوبی آگاہ تھے۔ میں نے یہ موقف اس لیے اختیار کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے قبل معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے تعلقات بہت اچھے تھے۔ نیز اس لیے بھی کہ اس کے بعد ان لوگوں نے مصر سے قیس بن سعد کی معزولی کے لیے بھی ان پر دباؤ ڈالا اور جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے اور جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مصر ان کے ہاتھ سے جاتا رہا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی جگہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو والی شام مقرر کرنا چاہا مگر انہوں نے اس سے انکار کر دیا اور اس بنا پر معذرت کی کہ میرے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان قرابت اور معاہرت کا رشتہ ہے۔[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی اس معذرت کو قبول کرتے ہوئے انہیں شام جانے کے لیے مجبور نہ کیا۔ جن روایات میں یہ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے شام کی ولایت کا منصب سنبھالنے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دینے سے انکار کی وجہ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر سختی کی، تو ان میں قطعاً کوئی صداقت نہیں ہے۔[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ان کا یہ بیان مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا اور فرمایا: ابو عبدالرحمن! اہل شام میں تمہاری بات مانی جاتی ہے، لہٰذا آپ شام کے لیے روانہ ہو جائیں میں نے آپ کو شام کا امیر مقرر کیا ہے۔ اس پر میں نے کہا: میں آپ کو اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی قرابت داری اور ان سے اپنی قرابت کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ مجھ سے درگزر فرمائیں۔ مگر علی رضی اللہ عنہ نے اس سے انکار کر دیا۔ میں نے اس بارے میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذریعہ استعمال کیا تو انہوں نے پھر بھی انکار کر دیا، اس پر میں راتوں رات مکہ کے لیے روانہ ہو گیا۔[3] یہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی اور یہ کہ وہ ان کی اطاعت میں داخل تھے، اس لیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اس شخص کو منصب ولایت تفویض کریں جس نے ان سے بیعت ہی نہ کی ہو۔ دوسری روایت میں آتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے موت کے وقت فرمایا: مجھے اس چیز کا ہمیشہ
Flag Counter