Maktaba Wahhabi

264 - 503
جاتے، کھانا تناول کرتے اور امیر المومنین کے سامنے اپنی اپنی درخواستیں پیش کرتے، کاتب انہیں پڑھتا اور معاویہ رضی اللہ عنہ ان کی دادرسی کے لیے موقع پر احکام جاری کرتے جاتے یہاں تک کہ وہ سب لوگوں سے فارغ ہو جاتے، اس دوران کئی کئی لوگ آپ کے دسترخوان سے سیرشکم ہو کر کھانا کھاتے اور پھر واپس لوٹ جاتے۔ پھر آپ گھر تشریف لے جاتے، ظہر کی اذان ہونے پر باہر آتے، نماز ادا کرتے اور پھر خاص الخاص لوگوں کو ملاقات کی اجازت دیتے اور موسم کے مطابق مأکولات و مشروبات سے ان کی تواضع کرتے، اس دوران وزراء بھی ملاقات کرتے اور باقی ماندہ دن کی ضروریات کے لیے ان سے مشاورت کرتے اور یہ سلسلہ نماز عصر تک جاری رہتا، عصر کی نماز کے بعد گھر تشریف لے جاتے، غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے باہر آتے، پھر اپنے تخت پر بیٹھ جاتے اور لوگوں کو ان کے مراتب کے مطابق ملاقات کی اجازت دیتے۔ پھر رات کا کھانا لایا جاتا جس سے نماز مغرب تک فارغ ہو جاتے۔ پھر نماز مغرب ادا کرنے کے بعد چار رکعت نوافل ادا کرتے جن میں سے ہر رکعت میں پچاس آیات کی تلاوت کرتے، پھر گھر تشریف لے جاتے یہاں تک کہ عشاء کی اذان دی جاتی۔ اذان کے بعد باہر آتے، نماز عشاء ادا کرتے اور پھر اپنے مقربین، وزراء اور حاشیہ برداروں سے ملاقات کی غرض سے بیٹھ جاتے۔ وزراء آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور آغاز شب کے ضروری امور کے لیے آپ سے مشورہ کرتے۔ آپ ایک تہائی رات تک عرب و عجم کے اخبار و ایام، ان کے حالات و واقعات، ان کے بادشاہوں، ان کی سیاست، مختلف اقوام کے عادات و اطوار، رعایا کے بارے میں ان کی سیاسی حکمت عملی اور ان کی جنگوں کے بارے گفتگو کرتے، پھر ان کے اہل خانہ کی طرف سے ان کے پاس حلوہ وغیرہ پر مشتمل ہلکے پھلکے کھانے بھجوائے جاتے اور پھر سونے کے لیے گھر تشریف لے جاتے۔ رات کے دوسرے ثلث تک نیند لیتے اور پھر رات کے آخری ثلث میں مختلف بادشاہورں کی سیرت و کردار، ان کی جنگوں اور ان کی قومی اور ملکی خدمات و سیاست پر مشتمل کتابیں انہیں پڑھ کر سنائی جاتیں۔ انہوں نے اس کے لیے کچھ غلاموں کا تقرر کر رکھا تھا جو اس قسم کا مواد پڑھتے ، اسے یاد کرتے اور پھر انہیں سنایا کرتے تھے، اس طرح ہر رات انہیں اخبار و سیر اور آثار امم پر مشتمل مواد سننے کو ملتا۔ صبح کی نماز کا وقت ہوتا تو نماز ادا کرتے اور پھر گزشتہ دن کی طرح یہ دن بھی گزار دیتے۔ اگرچہ ان کے بعد عبدالملک بن مروان وغیرہ نے ان کے اس طریقہ کار کی پیروی کی مگر وہ ان جیسے حلم و حوصلہ، اتقان سیاست اور معاملات تک رسائی جیسے اوصاف سے عاری تھے، وہ لوگوں کے حسب مراتب ان کی خاطر و مدارات کرنے اور شفقت و رحمت سے کام لینے کی خوبیوں سے بھی تہی دامن تھے۔[1] ۲۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ماتحت مرکزی دواوین: ا: دیوان رسائل:… یہ ادارہ خلیفہ کے خطوط، احکام، عہود، وصایا اور دیگر سرکاری دستاویزات کی نگرانی کا
Flag Counter