Maktaba Wahhabi

236 - 503
ایک دن معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے اور ولی عہد یزید سے دریافت کیا کہ وہ خلیفہ بننے کے بعد کس طرح کام کرے گا؟ تو اس نے جواب دیا میں لوگوں میں عمر بن خطاب جیسا کردار ادا کروں گا۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ مسکرائے اور پھر کہنے لگے: اللہ کی قسم! میں نے پوری کوشش کی کہ عثمان رضی اللہ عنہ جیسا ہی کردار ادا کر سکوں مگر میں ایسا کرنے سے قاصر رہا، اور کیا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جیسا کردار ادا کر لے گا؟[1] اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خلفائے راشدین کے زمانے کی صاف زندگی کی طرف لوٹنا امر محال ہے، ایسا ممکن ہے مگر یہ اکیلے حاکم کے بس کا روگ نہیں ہے اگرچہ اس کی نیت بھی صاف اور اس کا عزم بھی پختہ ہو، بلکہ اس کے لیے راعی اور رعایا کے درمیان توافق و مطابقت ازحد ضروری ہے۔ اس کا راستہ طویل بھی ہے اور کٹھن بھی، اس کے لیے ایسے دعاۃ اور حکام کی ضرورت ہے جو رعیت کی کمال ایمان پر تربیت کے لیے بھرپور کوششی کریں اور ان کے سامنے اپنے آپ کو نمونے اور مثال کے طور پر پیش کریں، اس کے لیے اپنا پورا پورا وقت بھی دیں اور تمام مساعی کو بھی بروئے کار لائیں۔[2] ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے میں جب حاکم کسی معاشرہ میں برائی کا ارتکاب کرتا ہے تو ایسا راعی اور رعیت میں ایک ساتھ کسی نقص کی وجہ سے ہوتا ہے۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ اور اموی دور حکومت کے دور میں شوریٰ کا وہ معیار نہیں رہا تھا جو خلافت راشدہ کے دور میں تھا، معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں اس کے بعض پہلو ہی باقی تھے۔ سادساً: … عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں آزادیٔ رائے: پرامن معارضہ:… معاویہ رضی اللہ عنہ پر امن معارضہ اور مسلح معارضہ میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا کرتے تھے۔ آپ کے دور میں لوگوں کو مکمل طور سے آزادیٔ رائے حاصل تھی بشرطیکہ وہ اپنی حدود میں رہیں، مگر جب بات اس سے آگے بڑھ کر ہتھیار اٹھانے اور تلوار لہرانے تک پہنچ جاتی تو پھر اس صورت حال کا سامنا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ پاتے۔ خوارج کے ساتھ آپ کے طرز عمل کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا یہ قول مروی ہے: میں لوگوں اور ان کی زبانوں کے درمیان حائل نہیں ہوتا بشرطیکہ وہ ہمارے اور ہماری حکومت کے درمیان حائل نہ ہوں۔[4] عراق پر ان کے عامل زیاد بن ابیہ نے بھی اہل بصرہ کو خطاب کرتے ہوئے کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔[5] کتب تاریخ میں متعدد ایسی مثالیں موجود ہیں جو اسی دور میں لوگوں کو حاصل حریت تعبیر اور آزادی اظہار رائے پر دلالت کرتی ہیں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کی ادائیگی کی نشان دہی کرتی ہیں۔ نیز جن سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ آپ اس قسم کی تنقید کا کس طرح سامنا کرتے تھے۔
Flag Counter