Maktaba Wahhabi

300 - 503
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا دورِ حکومت مستثنیٰ ہے لوگوں نے جب ان کی ولایت کی خبر سنی تو وہ حکومت کو زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے دوڑتے چلے آئے۔[1] اسی طرح ان کے عہد حکومت میں سرکاری محاصل میں زکوٰۃ کا کردار پہلے سے کئی گنا بڑھ گیا، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اموی دورِ حکومت کے تمام عرصے میں زکوٰۃ کے اہم کردار سے چشم پوشی کی گئی تھی، اگرچہ اس کی وصولی میں خاصی کمی واقع ہوئی تھی مگر متعدد دلائل اس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور وہ اس طرح کہ زکوٰۃ اموی اقتصاد کے دو مرکزی ذرائع سے وصول کی جاتی تھی اور وہ تھے زراعت اور تجارت۔[2] اس کی اہمیت اس امر سے بھی واضح ہوتی ہے کہ اس کے لیے دیوان صدقات کے نام سے ایک خاص دیوان قائم کیا گیا۔[3] یہ دیوان زکوٰۃ اور صدقات کے امور کی نگرانی کرتا جو مالی طور سے مستحکم لوگوں سے وصول کیے جاتے اور قرآن و سنت کی رو سے اس کے مستحقین پر خرچ کیے جاتے تھے۔[4] بتایا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ہشام بن عبدالملک کے دورِخلافت میں ہوا، یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس کے دور میں دیوان صدقات و زکوٰۃ کا نگران اسحاق بن قبیصہ بن ذؤیب تھا۔ زکوٰۃ کی مد سے آمدن کی پوری تفصیل فراہم نہ ہو سکنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سرکاری طور سے اس کا اندراج نہیں کیا جاتا تھا بلکہ وہ ساری کی ساری یا اس کا زیادہ حصہ اسی وقت اس کے مستحقین میں تقسیم کر دیا جاتا۔[5] عمومی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اموی عہد حکومت میں نظام زکوٰۃ شرعی اصولوں کے تابع تھا۔ زکوٰۃ کی مد میں ہونے والے محاصل حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دورِ خلافت میں اپنی آخری حدود کو چھونے لگے، چونکہ ان کے دور میں حکومت عملی طور پر نفاذ اسلام کے لیے حریص تھی، لہٰذا لوگ اس پر اعتماد کرتے ہوئے اسے زکوٰۃ ادا کرنے میں جلدی دکھانے لگے اور پھر چونکہ لوگ یہ کام اپنی خوشی سے ازخود کیا کرتے تھے، لہٰذا وصولی زکوٰۃ کے اخراجات میں بھی خاصی کمی واقع ہو گئی۔ یوں اخراجات کی کمی اور محاصل کی کثرت نے زکوٰۃ کی آمدن میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا۔[6] ۲۔جزیہ: اہل ذمہ سے وصول کی جانے والی رقم جزیہ کہلاتی ہے۔ یہ ٹیکس حکومت وصول کرتی ہے جو کہ اس کے دفاع کے مقابل ہے۔ جزیہ دولت امویہ کے لیے ثابت شدہ اہم ذریعہ آمدن تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ہُمْ صٰغِرُوْنَo﴾ (التوبۃ: ۲۹) ’’ان لوگوں سے لڑو جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتے، جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ
Flag Counter