Maktaba Wahhabi

465 - 503
اور اس کا بیٹا عبیداللہ بن زیاد ہے۔[1] کمانڈرز کی تعیین کی اہمیت کے تحت ہی معاویہ رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں اپنے والی زیاد بن ابیہ کو خراسان کا نظم و نسق سنبھالنے کے لیے کسی معتبر شخص کو وہاں بھیجنے کا حکم دیا جس کی تعمیل کرتے ہوئے اس نے حکم بن عمرو غفاری کو اس کا والی مقرر کر کے وہاں بھیجا اور اسے جنگ کرنے اور خراج وصول کرنے کی ولایت بھی تفویض کی، چنانچہ وہ اہل بصرہ سے جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھنے والوں کو اپنے ساتھ لے کر خراسان روانہ ہوئے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے عسکری ادارہ میں اعلیٰ قیادت کی مرکزیت کے تحت ہی فوجی لشکر روانہ کیے جاتے اور انہیں فوجی امداد مہیا کی جاتی۔ فوجی کمانڈر علقمہ بن یزید غطیفی نے ان کے نام اس مضمون کا خط لکھا: ’’آپ نے مجھے اسکندریہ میں اپنا جانشین مقرر کیا ہے جبکہ میرے پاس صرف بارہ ہزار کی نفری ہے، اور یہ نفری اس قدر کم ہے کہ وہ ایک دوسرے کو دیکھ بھی نہیں سکتے۔ ‘‘ اس کے جواب میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا: میں عبداللہ بن مطیع کی قیادت میں اہل مدینہ میں سے چار ہزار لوگوں کو تمہاری مدد کے لیے بھجوا رہا ہوں،[2] اور میں نے معن بن یزید سلمی کو حکم دیا ہے کہ وہ گھوڑوں سمیت چار ہزار کی نفری کے ساتھ رملہ میں موجود رہے، انہیں جب بھی تمہاری طرف سے کسی پریشان کن صورت حال کی اطلاع ملے گی وہ تمہاری مدد کے لیے پہنچ جائیں گے۔[3] سابعًا:… پرچم اور جھنڈے معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کو خلافت منتقل ہوئی تو فوجی ادارہ میں پرچم اور جھنڈے بکثرت نظر آنے لگے، جو زرد، سرخ اور سفید رنگوں میں ہوتے، ان میں سے سفید رنگ کا پرچم ان کی خلافت کی علامت تھا۔[4] دشمن کی طرف روانہ ہونے والے ہر فوجی لشکر کو پرچم دیا جاتا جسے لشکر کے آگے لہرایا جاتا اور تمام لشکر ہی اس کے پیچھے چلتے۔ اس کا دفاع کرتے اور ان کی پوری پوری کوشش ہوتی کہ وہ ہمیشہ نصب رہے اور کسی بھی صورت گرنے نہ پائے۔[5] ان کے قائدین اس قدر دلیر اور باہمت ہوتے کہ وہ اپنی جانوں پر کھیل کر بھی اس کی حفاظت کرنے کا فریضہ سرانجام دیا کرتے۔ مثلاً عقبہ بن نافع، حکم بن عمرو الغفاری اور فضالہ بن عبیداللہ۔ والی عراق زیاد بن ابیہ نے تو قبائل کو بھی جھنڈوں کے ساتھ نکلنے کا پابند کر رکھا تھا۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مقصود جنگ کے دوران لشکریوں کی سنجیدگی کا اندازہ لگانا اور ان کی طرف سے احکامات کے التزام سے آگاہ ہونا تھا۔[6] ثامناً:… جاسوس اور ڈاک کا اہتمام معاویہ رضی اللہ عنہ جب بلاد شام کے امیر تھے تو انہوں نے اس وقت بھی دشمن کے بارے میں خفیہ اطلاعات
Flag Counter