Maktaba Wahhabi

489 - 503
۱۔ کیا یہ بات انتہائی تعجب خیز نہیں ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بیٹوں کے بارے میں اس طرح کی متشددانہ پالیسی اپنائیں حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی یہ تشدد روا رکھیں اور اس طرح اختلاف کو وسعت دینے اور ایک طرف اپنے اور یزید کے درمیان اور دوسری طرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بیٹوں کے درمیان دوریاں پیدا کر دیں؟ ۲۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر، عبدالرحمن بن ابوبکر اور حسین رضی اللہ عنہم کے سروں پر چوکیدار کھڑے ہوں گے تو کیا یہ منظر لوگوں کی نظروں میں یزید کے مقام و مرتبہ کو مزید گرانے کا باعث نہیں ہوگا اور کیا یہ سامنے کا منظر لوگوں کو اس امر سے آگاہ نہیں کرے گا کہ یہ پہرے دار گھات لگائے بیٹھے ہیں اور ان کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں اور اس طرح لوگوں کو پورا یقین ہو جاتا کہ یہ بیعت زبردستی اور دھوکے پر مبنی ہے اور وہ اس سے انکار کر رہے ہیں۔[1] ثالثًا:… یزید کی ولی عہدی کی تجویز کی تاریخ یزید بن معاویہ کو ولی عہد کب نامزد کیا گیا؟ اس بارے مصادر کا مندرجہ ذیل اختلاف ہے: ۱۔ خلیفہ بن خیاط[2] اور ذہبی[3] ذکر کرتے ہیں کہ یہ ۵۱ھ کی بات ہے۔ ۲۔ ابن عبد ربہ[4] ذکر کرتے ہیں کہ یہ ۵۵ھ کا واقعہ ہے۔ ۳۔ طبری[5]، ابن جوزی[6]، ابن الاثیر[7] اور ابن کثیر[8] بتاتے ہیں کہ یہ ۵۶ھ کا واقعہ ہے۔ مذکورۃ الصدر تاریخوں کا جائزہ لینے کے بعد ۵۱ ہجری میں یزید بن معاویہ کی ولی عہدی کے لیے نامزدگی مندرجہ ذیل اسباب کی بنا پر غلط قرار پاتی ہے: [9] الف: اسی سال یعنی ۵۱ ہجری میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی وفات ہوئی تھی اور نامزدگی کی قرارداد پیش کرنے کے لیے وقت کی ضرورت تھی تاکہ معاویہ رضی اللہ عنہ اس کا جائزہ لے سکتے اور اس بارے مشاورت کر لیتے۔ مزید برآں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے فوراً بعد نامزدگی کی قرار داد کا اعلان حکمت پر مبنی نہیں تھا۔ ب: ۵۱ ہجری ہی میں حجر بن عدی رضی اللہ عنہ کو قتل کیا گیا، لہٰذا اس وجہ سے بھی یزید کی ولی عہدی کی نامزدگی کا اعلان دانش مندانہ نہیں تھا، اس لیے کہ لوگ اس قسم کی جرأت مندانہ قرارداد کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں تھے، جبکہ لوگوں کے سامنے اس کے اعلان کے لیے وقت کا انتخاب اس کی کامیابی کا اہم ترین عامل تھا۔[10]
Flag Counter