Maktaba Wahhabi

472 - 503
سے قبل وہاں ایسے پانچ صد لوگ ہمہ وقت موجود رہتے جن کی ذمہ داری علاقے میں بھڑک اٹھنے والی آگ بجھانا، زمینی یا آسمانی آفات میں لوگوں کی مدد کرنا اور ان سے ہر ممکن تعاون کرنا تھا۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اجتماعی کفالت کے ضمن میں یہ بات بھی آتی ہے کہ آپ شہدائے اسلام کے بچوں کی ضروریات کا خیال رکھتے اور ان سے مالی تعاون فرمایا کرتے تھے۔[2] آپ اپنے ہم نشینوں سے فرمایا کرتے: تم لوگوں کو اشراف کے نام سے اس لیے موسوم کیا جاتا ہے کہ تمہیں اس مجلس کی وجہ سے دوسروں پر شرف حاصل ہے، ہمارے سامنے ان لوگوں کی ضروریات و مسائل پیش کیا کرو جن کی ہم تک رسائی نہیں ہے۔ اس پر ایک آدمی اٹھ کر کسی شہید کا ذکر کرتا تو آپ اس کے بچوں کے لیے وظائف کا اجراء کا حکم صادر فرماتے۔[3] جب امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن صفوان بن امیہ کو اپنے پاس آنے کی اجازت دی تو اس نے ان سے ضرورت مندوں کے لیے دیوان العطاء سے وظائف مقرر کرنے کا مطالبہ کیا، اس نے آپ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی کہ قریش کے معذور اور ضرورت مند لوگوں سے غفلت نہ برتا کریں اور انہیں خوشحال زندگی گزارنے کے قابل بنانے کے لیے انہیں اقتصادی اور اجتماعی خدمات مہیا کیا کریں۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ لشکریوں کو سرحدی مقامات پر آباد کرنے کے لیے انہیں اراضی فراہم کرتے، ان کے لیے گھر مہیا کرتے اور زمین آباد کرنے کے لیے نہریں کھدواتے اور آب پاشی کی سہولیات فراہم کرتے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے جزیرہ رودس میں مقیم لشکر کو حکم جاری کیا کہ وہ وہاں کھیتی باڑی کریں، مویشی پالیں اور ان کی اچھی طرح نگہداشت کیا کریں۔[5] الثالث عشر:… عہد معاویہ میں کرامات مجاہدین معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں مجاہدین اسلام سے متعدد کرامات کا ظہور ہوا۔ جیسا کہ ابو مسلم خولانی کا واقعہ جو کہ قبل ازیں گزر چکا ہے۔ اسی طرح حضرت عقبہ کا واقعہ کہ جب انہوں نے جنگلی جانوروں کو وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا تو وہ اللہ کے حکم سے جنگل چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اس وقت لوگوں نے عجیب و غریب صورت حال کا مشاہدہ کیا، انہوں نے دیکھا کہ مختلف درندے جانور مثلاً بھیڑیے، سانپ اور دوسرے جنگلی جانور اپنے اپنے بچوں کو منہ میں اٹھائے جنگل سے بھاگے جا رہے ہیں، پھر جب مجاہدین کو یقین ہو گیا کہ اب یہ علاقہ موذی جانورں سے پورے طور پر صاف ہو گیا ہے تو وہ اس میں داخل ہو گئے اور پھر عقبہ کے حکم سے اس کے درخت کاٹنے لگ گئے۔ اس کے بعد اہل افریقہ نے چالیس سال تک قیروان میں قیام کیا مگر کسی کو کوئی سانپ، بچھو یا کوئی درندہ نظر نہ آیا۔ عقبہ نے سب سے پہلے دارالامارۃ کی نشان دہی کی بعد ازاں مسجد کی جگہ پر آئے اور اس کی نشاندہی کی۔ مگر اس کی
Flag Counter