Maktaba Wahhabi

280 - 503
معاویہ رضی اللہ عنہ رات کا ایک تہائی حصہ نیند لیتے پھر بیدار ہو کر بیٹھ جاتے اور پھر بادشاہوں کے احوال و واقعات ان کی سیرت و کردار، جنگوں کے بارے معلومات اور جنگی حربوں پر مشتمل کتب تاریخ انہیں پڑھ کر سنائی جاتیں اور یہ ذمہ داری اس کام کے لیے مقرر کردہ غلام ادا کرتے وہ اس قسم کا مواد یاد کرتے اور ہر رات انہیں سنایا کرتے۔[1] انہوں نے عبیدہ بن شربہ کو اپنے ہاں تشریف لانے کی دعوت دی۔ ان کا شمار یمن اور دمشق کے ممتاز علماء تاریخ میں ہوتا تھا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ ان سے گزشتہ لوگوں کے حالات و واقعات اور عرب و عجم کے بادشاہوں کے بارے میں مختلف معلومات حاصل کرتے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے کاتبین کو حکم دیا تھا کہ عبیداللہ بن شربہ انہیں جو کچھ بتائیں اسے لکھ لیا کریں، چنانچہ انہوں نے ان سے سن کر کتاب الامثال، کتاب الملوک اور اخبار الماضیین[2] نامی کتابیں مدوّن کیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے صرف عبیدہ ہی نہیں بلکہ عرب و عجم سے اور بھی کئی ایسے لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے جو گزشتہ اقوام کے حالات و واقعات سے آگاہ ہوتے اور جن سے وہ انہیں مستفید کیا کرتے تھے۔[3] سیاستدانوں، بادشاہوں اور حکمرانوں کے لیے تاریخ بڑی اہمیت کی حامل ہے، تاریخ سے بخوبی آگاہ سیاستدان میدان عمل میں دوسروں سے بڑھ کر کامیاب ہوا کرتا ہے، اس لیے کہ تاریخ اور سیاست میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ۲۔ شعر و لغت: معاویہ رضی اللہ عنہ شعر کی اہمیت سے بخوبی آگاہ تھے اور انہوں نے حکومت کے سیاسی ابلاغی مقاصد کے لیے اسے استعمال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ وہ اپنے بیٹوں اور بھتیجوں کی شعر و شاعری، اس کی معرفت اور شعری ذوق پر تربیت کیا کرتے تھے۔ انہوں نے زیاد کو لکھا کہ اپنے بیٹے کو میرے پاس بھیجیں، جب وہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے اس سے جو سوال بھی کیا اس نے اس کا اطمینان بخش جواب دیا، مگر جب اس سے شعر و شاعری کے بارے سوال کیا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکا۔ اس پر آپ نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا: امیر المومنین! مجھے اپنے سینہ میں کلام الرحمن کے ساتھ شیطانی کلام جمع کرنا ناپسند ہے، یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جنگ صفین کے دن راہِ فرار اختیار کرنے سے مجھے صرف ابن اطنابہ کے ان اشعار نے روکا تھا: ابت لی عفتی و ابی بلائی و اخذی الحمد بالثمن الربیح و اعطائی علی الاعدام مالی و اقدامی علی البطل المشیح و قولی کلما جشأت و جاشت مکانک تحمدی او تستریحی[4] نیز معاویہ رضی اللہ عنہ اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے تھے:
Flag Counter