Maktaba Wahhabi

54 - 503
الفاظ سماعت کیے: ’’میری امت کا پہلا لشکر جو سمندری جہاد کے سفر پر روانہ ہو گا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔‘‘ یہ سن کر میں نے دریافت کیا: کیا میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں گی؟ آپ نے فرمایا: ’’ان لوگوں میں تم بھی شامل ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’میری امت کا پہلا لشکر جو قیصر کے شہر میں جہاد کرے گا اس کی مغفرت فرما دی گئی ہے۔‘‘[1] میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان میں میرا بھی شمار ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں‘‘[2] مہلب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی منقبت بیان فرمائی گئی ہے، اس لیے کہ سب سے پہلے انہوں نے ہی سمندر میں جہادی سفر کیا تھا۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ نہ صرف یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی تھے[4] بلکہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مختلف قبائل کے زعماء کو خطوط بھی لکھا کرتے تھے۔[5] کاتب وحی ہونے کے ناطے انہیں آنحضرت کا خصوصی قرب حاصل تھا۔ ان کے لیے کتابت وحی کے اعزاز کا یہ عرصہ فتح مکہ سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک کو محیط ہے جس کا ضروری نتیجہ یہ نکلا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت سے بہت زیادہ متاثر ہوئے اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست استفادہ کا سنہری موقع ملا۔[6] ۷۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست روایت کرنے کا شرف عظیم بھی حاصل ہے جس کی وجہ فتح مکہ کے بعد ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلسل ہم نشینی ہے۔ یاد رہے کہ فتح مکہ کے موقع پر ان کی عمر تقریبا اٹھارہ برس تھی۔[7] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی سسرالی رشتہ داری نیز ان کے کاتب وحی ہونے کے اعزاز نے انہیں جو سنہری موقع فراہم کیا اس نے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست فیض یاب ہونے کا بھرپور موقع فراہم کیا اور انہوں نے آپ سے ایک سو تہتر روایات اخذ و نقل کیں۔[8] ان میں سے چار بخاری و مسلم، چار بخاری اور پانچ مسلم نے روایت کی ہیں۔[9] ان میں سے چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں: ۱۔ وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ابن عامر کے پاس آئے، ان کے آنے پر ابن عامر تو کھڑے ہو گئے مگر ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے ایسا نہ کیا۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ’’جو شخص اس بات کو پسند کرے کہ لوگ اس کے لیے کھڑے ہوا کریں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘[10]
Flag Counter