Maktaba Wahhabi

446 - 503
۳۔ مرو الرود، طالقان اور فاریاب: اس کا امیر قیس بن ہیثم سلمی کو مقرر کیا گیا۔ ۴۔ ہرات ، باذغیس، یوشنج اور قادیس، اس پر نافع بن خالد طاحی ازدی کو متعین کیا گیا۔[1] ۴۷ھ میں زیاد نے خراسان کے شہر مرو کو اپنی حکومت کا مرکز قرار دے دیا۔ ثانیاً:… حکم بن عمرو غفاری کا تقرر حکم بن عمرو غفاری بڑے پاک دامن اور شرف صحابیت سے مشرف تھے[2] ، ۴۷ھ میں حکم نے ’’طخارستان‘‘[3] سے جنگ کی اور بہت سا مال غنیمت حاصل کیا، پھر جبال غور[4] کی طرف روانہ ہوئے اور وہاں کے لوگوں سے جنگ کی جو اسلام سے مرتد ہو گئے تھے، ان کے خلاف تلوار استعمال کی اور اسے بزور بازو فتح کر لیا۔[5] مہلب بن ابو صفرہ خراسان میں حکم بن عمرو کے ساتھ تھے، انہوں نے ان کے ساتھ مل کر ترکوں کے بعض پہاڑی علاقوں میں جنگ کی جن میں جبل ’’الاشل‘‘ بھی شامل ہے۔[6] مگر ترکوں نے ان پر گھاٹیاں اور راستے بند کر دئیے، اس پر حکم نے جنگی امور مہلب کو تفویض کر دئیے، مہلب نے حیلہ گری سے کام لیتے ہوئے ترکوں کے بہت بڑے سردار آدمی کو گرفتار کر لیا اور اس سے کہا: ہمیں اس تنگ گھاٹی سے باہر نکال ورنہ ہم تجھے قتل کر ڈالیں گے۔ وہ کہنے لگا: ان راستوں میں سے کسی ایک راستے کے سامنے آگ جلاؤ اور اپنا سارا سازو سامان ادھر منتقل کر دو، اس طرح یہ سب لوگ ادھر جمع ہو جائیں گے اور دوسرے راستے خالی کر دیں گے، جب ایسا ہو جائے تو تم فوراً دوسرے راستے سے نکل جانا، اس طرح تم وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو جاؤ گے۔ مہلب نے ایسا ہی کیا اور یوں وہ اور ان کے ساتھی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔[7] حکم بن عمرو نے نہر جیحون عبور کی اور ماوراء النہر کے علاقے میں چلے گئے، مگر ادھر کوئی علاقہ فتح نہ کیا۔[8] مسلمانوں میں پہلا شخص جس نے اس نہر کا پانی پیا وہ حکم کا آزاد کردہ غلام تھا، اس نے اپنی ڈھال سے نہر کا پانی نکالا، پھر خود بھی پیا اور حکم کو بھی پلایا، حکم نے اس سے وضو بھی کیا اور دو رکعت نماز ادا کی، حکم یہ کام کرنے والے پہلے شخص تھے۔[9] ایک دفعہ عبداللہ بن مبارک نے اہل ’’صغانیات‘‘ میں سے ایک شخص سے پوچھا: تیرے علاقہ کو کس نے فتح کیا تھا؟ اس نے کہا: میں نہیں جانتا۔ ابن مبارک نے فرمایا: اسے حکم بن عمرو غفاری نے فتح کیا تھا۔[10]
Flag Counter