Maktaba Wahhabi

466 - 503
حاصل کرنے اور اس کے بارے میں ضروری معلومات جمع کرنے میں بڑی دلچسپی دکھائی تھی، پھر جب انہوں نے منصب خلافت سنبھالا تو اس میں مزید بہتری لائی گئی اور ان چیزوں میں ان کی دلچسپی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ جب ان کے عہد حکومت میں ایک مسلمان کو قسطنطنیہ میں قیدی بنا لیا گیا اور پھر اس کی توہین کی گئی تو اس نے کہا: ہائے معاویہ! تم نے ہمارے امور سے منہ موڑ لیا اور ہمیں ضائع کر دیا۔ جب انہیں روم میں موجود ان کے جاسوسوں کی وساطت سے یہ خبر ملی تو وہ اسے رہا کروانے اور اس کی توہین کرنے والے کو گرفتار کرنے پر کمربستہ ہو گئے اور پھر انہوں نے ایسا کر کے دکھایا۔ یہ واقعہ معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کی حکومت میں سراغ رسانی کے نظام کے استحکام پر دلالت کرتا ہے۔[1] یہ واقعہ پوری تفصیل کے ساتھ گزر چکا ہے۔ آپ نے اس امر کو یقینی بنا رکھا تھا کہ دشمن کا کوئی جاسوس مسلمانوں کے علاقہ میں داخل نہ ہو سکے۔ تاکہ دشمن ان کی افواج کے مقامات سے آگاہ نہ ہو سکے اور اگر کہیں کوئی کمزوری موجود ہے تو اسے اس کا علم نہ ہو سکے۔[2] انہوں نے اپنے دور حکومت میں دیوان البرید (محکمہ ڈاک) قائم کیا تاکہ ملک کے طول و عرض سے مختلف خبریں اور خاص طور پر سرحدی امور سے متعلقہ خبریں جلد از جلد ان تک پہنچائی جا سکیں، ان سے قبل دیوان البرید موجود نہیں تھا۔[3] محکمہ ڈاک کا انچارج خلیفہ تک ان کے عمال، کمانڈرز اور حکومتی اہل کاروں کی خبریں پہنچاتا، مزید برآں ان کے جاسوس ہر نئی صورت حال سے انہیں مطلع کرتے رہتے۔ اسی طرح برید فوجی احکامات کی ترسیل کے لیے خلفاء اور ان کے ولاۃ و قائدین کے درمیان رابطہ کا ذریعہ تھا۔ برید کے ذمہ داران حکومت کی طرف سے تفتیش کاری کا فریضہ انجام دیتے ہوئے جنگ کے مختلف حالات میں لشکر کے حالات اور ہر طرح کے دیگر حالات و واقعات کے بارے میں آگاہ کرتے رہتے تھے مزید برآں مال اور عطیات کے بارے میں بھی اسے باخبر رکھا کرتے۔ کسی نے کسی کو کیا اور کتنا دیا، نیز ان کے درمیان کیا طے پایا، وہ یہ سب کچھ تحریری طور پر خلیفہ کے سامنے پیش کرتے یا انہیں بھجوا دیتے۔ صاحب البرید کی یہ بھی ذمہ داری تھی کہ وہ سپلائی اور امداد کے حوالے سے فوجی ادارے سے تعاون کرے، راستوں کو دشمن اور اس کی کارروائیوں سے محفوظ رکھے اور بحر و بر میں دشمن کے جاسوسوں کو گھسنے سے باز رکھے۔ الغرض اس دور میں برید کے محکمہ کو مسلمانوں کا پر کہا جاتا تھا اور یہ اس لیے کہ وہ اخبار و اطلاعات اور معلومات کو فوراً متعلقہ لوگوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیا کرتا تھا۔[4] تاسعًا:… بری حدود کی حفاظت کا اہتمام منصب خلافت سنبھالنے کے بعد اسلامی حدود کی حفاظت کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے قلعہ بندیوں کے اہتمام و انصرام میں مزید اضافہ ہو گیا جس کا سلسلہ انہوں نے اس وقت سے شروع کر رکھا تھا جب وہ
Flag Counter