Maktaba Wahhabi

283 - 503
جزم[1] دینے والے حروف کے ابواب وضع کیے اور علم نحو میں ایک کتاب لکھی۔[2] ابو الاسود نحوی ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے، ان کے چند مشہور اشعار ملاحظہ فرمائیں: یا ایہا الرجل المعلم غیرہ ہلا لنفسک کان ذا التعلیم تصف الدواء لذی السقام و ذی الضنا کیما یصح بہ و انت سقیم و نراک تصلح بالرشاد عقولنا ابدا و انت من الرشاد عدیم ابدأ بنفسک فانہہا عن غیہا فإذا انتہت عنہ فانت حکیم فہناک یسمع ما تقول و یہتدی بالقول منک و ینفع التعلیم لا تنہ عن خلق و تاتی مثلہ عار علیک اذا فعلت عظیم[3] ’’دوسروں کو تعلیم دینے والے یہ تعلیم تیرے لیے کیوں نہیں ہے؟ تو بیماروں اور کمزوروں کو تندرست کرنے کے لیے علاج تجویز کرتا ہے جبکہ تو خود بیمار ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمیشہ ہماری عقلوں کی رشد و ہدایت سے اصلاح کرتا رہتا ہے، حالانکہ تو خود اس سے محروم ہے۔ پہلے اپنے آپ سے آغاز کر اور اپنی ذات کو گمراہی سے روک جب تیری ذات اس سے باز آ جائے گی تو تو حکیم کہلائے گا۔ اس وقت تیری بات سنی بھی جائے گی اور اس سے راہنمائی بھی لی جائے گی اور پھر تعلیم بھی نفع بخش ہو گی۔ دوسروں کو اس کام سے منع نہ کر جو تو خود کیا کرتا ہے اگر تو یہ کام کرے گا تو یہ تیرے لیے باعث عار ہو گا۔‘‘ زہد کے بارے میں اس کے چند اشعار ہیں: و اذا طلبت من الحوائج حاجۃ فادع الإلہ و أحسن الاعمالا
Flag Counter