Maktaba Wahhabi

337 - 503
تک فائز رہے۔ جب زیادہ بصرہ کا والی بن کر آیا تو اس نے انہیں معزول کر کے ان کی جگہ عمران بن حصین کا تقرر کر دیا، اس کے بعد عبداللہ بن فضالہ، پھر ان کے بھائی عاصم بن فضالہ اور پھر زرارہ بن اوفی اس منصب پر فائز رہے۔[1] ۴- کوفہ کے قاضی: کوفہ دیگر علمی شہروں کے مقابلے میں زیادہ متحرک تھا۔ جب سے اس شہر کی بنیاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رکھی تھی یہ شہر اسی دن سے حرکت و نشاط اور علم کا مرکز چلا آ رہا تھا، اس شہر کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دار الحکومت قرار دے دیا تھا، کوفہ کے قاضیوں میں سے سب سے زیادہ شہرت قاضی شریح کے حصے میں آئی، آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت سے لے کر عہد راشدہ کے پورے عرصے اور اموی عہد حکومت میں پینتیس سال سے زائد عرصہ تک منصب قضاء پر فائز رہے۔ انہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے ایام میں کچھ دیر کے لیے توقف کیا اور پھر دوبارہ یہ ذمہ داری سنبھال لی۔ آخر انہوں نے ۷۸ھ میں حجاج بن یوسف سے اس بارے معذرت کی تو اس نے انہیں اس عہدہ سے الگ ہونے کی اجازت دے دی۔ عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں کوفہ کے قاضیوں میں مسروق بن اجدع ہمدانی کا نام بھی آتا ہے۔ آپ زیاد کی امارت کے دوران کوفہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ مسروق کا شمار طبقہ فضلاء میں ہوتا ہے۔[2] ۵- مصر کے قاضی: معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت کے مشہور قاضیوں میں سلیم بن عنز تجیبی کا نام آتا ہے۔ ۴۰ھ میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے ایام میں یہ مصر کے قاضی بننے والے پہلے شخص تھے۔[3] ان کے ساتھ عابس بن سعید مرادی کا نام آتا ہے جنہیں مسلمہ بن مخلد نے شرطہ پر متعین کیا تھا، اس نے سلیم بن عنز کو قضاء سے الگ کر کے اسے عابس کے سپرد کر دیا اور یوں اس نے قضاء اور شرطہ کے دونوں عہدے عابس کے حوالے کر دئیے۔[4] یہ تھے معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے دور حکومت کے مشہور ترین قاضی حضرات۔ الحادي عشر:… عہد معاویہ اور عہد اموی میں امتیازات قضاء اموی دور حکومت میں قضاء مندرجہ ذیل امتیازات و خصوصیات کا حامل تھا: ۱۔ عہد اموی میں قضاء اپنے اساسی معامل، جو مصری تنظیم اور وسائل و اہداف میں اسی طرح قائم رہا جس طرح وہ عہد خلافت راشدہ میں قائم تھا اور وہ اقامت حق و عدل ، برائی اجتناب اور موضوعیت کے اعتبار سے گزشتہ ایام کا تسلسل ہی تھا۔ البتہ اموی خلافت کے دوران جو ترقی اور وسعت دیکھنے میں آئی اس کا بھی لحاظ کیا جاتا تھا۔ ۲۔ عہد اموی میں قاضی حضرات اثباتِ دعویٰ کے لیے انہیں شرعی وسائل کو استعمال کیا کرتے تھے جن پر عہد خلافت راشدہ میں عمل کیا جاتا تھا۔ البتہ حق کی نقاب کشائی اور عدل و صواب تک رسائی کے لیے فراست میں وسعت آ گئی اور ملزم کے خلاف مختلف طریقوں کا استعمال ہونے لگا۔[5]
Flag Counter