Maktaba Wahhabi

96 - 503
عبادت صرف فرائض و نوافل کی ادائیگی تک ہی محدود نہ تھی بلکہ اس کا دائرہ کار تمام اعمال کی انجام دہی تک وسیع تھا۔ یہ ہیں وہ اہم صفات و امتیازات جن کے ساتھ اسلامی معاشرہ خلفاء راشدین کے عہد میں متصف تھا۔ مگر یہ بات پیش نظر رہے کہ ہم جس قدر عہد نبوت کے قریب ہوتے جائیں گے یہ صفات قوی ہوتی چلی جائیں گی اور جس قدر اس عہد زریں سے دور ہوتے چلے جائیں گے ان میں ضعف پیدا ہوتا چلا جائے گا۔ اس تبدیلی کا آغاز شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے فتنہ کے ظہور کے ساتھ ہوا۔ امت مسلمہ کے اس سنگین آزمائش سے دوچار ہونے کے کئی اسباب ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں: الف:…آسودہ حالی اور اس کے معاشرہ پر اثرات: مال و دولت کی کثرت اور فتوحات اسلامیہ کی وجہ سے حاصل شدہ آمدن کے اثرات معاشرے پر مرتب ہونے لازمی تھے۔ اس سے معاشرے میں آسودگی آتی ہے اور لوگ دنیوی امور میں منہمک ہو جاتے ہیں نیز اس سے باہم مقابلہ بازی اور منافرت کا ماحول پروان چڑھتا ہے خاص طور ان لوگوں میں جن کے نفوس کو ایمان نے صیقل نہیں کیا ہوتا اور تقویٰ نے انہیں مہذب نہیں بنایا ہوتا۔ جیسا کہ بادیہ نشین، فتوحات کے دوران مسلمان ہونے والے لوگ اور ناز و نعمت میں پلنے والی اقوام کے نوجوان لوگ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی اس بات سے بخوبی آگاہ تھے۔ آپ نے ایک دفعہ اس تبدیلی سے خبردار کرتے ہوئے لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا: دنیوی نعمتوں کا پورے طور سے میسر آنا، تمہاری لونڈیوں سے تمہاری اولاد کا جوان ہونا، بادیہ نشین اور غیر عرب اقوام کا قرآن پڑھنا۔[1] پھر وہی کچھ ہوا جس کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ توقع کر رہے تھے، پہلے پہل تو اس تبدیلی کے آثار دولت اسلامیہ کے اطراف و کنار میں ظاہر ہونے لگے اور پھر آہستہ آہستہ خلافت اسلامیہ کا مرکز بھی اس کی زد میں آ گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ایک خطبہ کے دوران ارشاد فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں دنیا اس لیے دی ہے تاکہ تم اس کے ساتھ آخرت کو حاصل کرو۔ اس لیے نہیں دی کہ تم اسی کے ہو کر رہ جاؤ، یقینا دنیا فنا ہونے والی ہے جبکہ آخرت باقی رہے گی۔ خبردار! فانی چیز تمہیں نہ تو قبول حق سے باز رکھے اور نہ باقی رہنے والی چیز سے تمہاری توجہ کو ہٹا دے۔ اپنی جماعت سے وابستہ رہو اور گروہ بندی سے اجتناب کرو۔[2] پھر آپ نے ان آیات کی تلاوت فرمائی: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَ کُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْہَا کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَo وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ
Flag Counter