Maktaba Wahhabi

312 - 503
ثالثاً:…حکومت کی طرف سے زراعت کا اہتمام دولت امویہ کے آغاز کے ساتھ ہی بھاری زرعی ملکیتوں کا ظہور ہو گیا تھا جو کہ اس میدان میں خلفاء اور ولاۃ کے اترنے کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے صوافی اور زرخیز مفتوحہ اراضی کو آباد کرنے میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ خاص طور سے صوبہ عراق اور اس جیسے دیگر علاقہ جات میں، اس بارے میں ان کے لیے ان کے زیر ملکیت آبی گزرگاہیں بڑی مددگار ثابت ہوئیں۔ عراق کے خراج پر متعین معاویہ رضی اللہ عنہ کے والی نے ان کے لیے زمینیں آباد کیں، اس نے ان کا پانی خشک کر کے انہیں زراعت کے قابل بنایا جن کا غلہ پانچ ملین درہم کی مالیت تک جا پہنچا۔[1] غلہ کی اس قدر پیداوار سے ان کے رقبہ کی وسعت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ ان زمینوں کی آمدن کو اپنے خصوصی اخراجات میں شامل نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے کچھ حصے کو عوام الناس کے اخراجات کے لیے بھی صرف کیا جاتا تھا۔[2] اور نہ ہی ان کے بعد ان زمینوں کو ان کے ترکہ کے طور پر تقسیم کیا گیا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جس زمین کو حجاج بن یوسف نے بعدازاں عبدالملک کے لیے آباد کیا تھا یہ وہی زمین تھی جسے معاویہ رضی اللہ عنہ نے آباد کیا تھا اور جو زیادہ پانی کی وجہ سے غیر آباد ہو گئی تھی۔[3] شرعی حوالے سے غیر آباد زمینوں کو آباد کرنا جائز ہے اور یہ زمین کی ملکیت حاصل کرنے کا ایک سبب ہے۔ اور جس کا اثبات اس بارے وارد متعدد احادیث سے ہوتا ہے اور اس میں حاکم و محکوم سب برابر ہیں۔ حاکم کے بارے میں اس حوالے سے کچھ اضافی قیود ہیں، جن میں سے اہم تر یہ ہیں: ٭ حاکم اپنی حیثیت اور اقتدار سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھا سکتا وہ زمین کی آبادی کے عمل میں رعایاکے عام افراد کی طرح داخل ہو گا۔ ٭ زمین کو آباد کرنے کے لیے مسلمانوں کا مال خرچ نہیں کر سکتا، وہ یہ کام اپنے خاص مال سے کرے گا۔ ٭ زمین آباد کرنے کی صورت میں زمین کی ملکیت کے حصول کی وجہ سے نہ تو مسلمان افراد یا جماعت کو کوئی نقصان پہنچنا چاہیے اور نہ ذمی لوگوں کو۔[4] زمین کو آباد کرنے کی غرض سے اسے مختلف لوگوں کے حوالے کرنے کی وجہ سے بڑی بڑی زرعی ملکیتیں معرض وجود میں آئیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے دو نہروں کے درمیان واقع جزیرہ اپنے بعض بھائیوں کو الاٹ کر دیا جسے بعد ازاں زیاد بن ابیہ نے دو سو درہم میں خرید کر کسی اور کے نام الاٹ کر دیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت بڑا رقبہ تھا جسے آباد کرنے کے لیے زیاد نے کئی نہریں کھدوائیں۔[5] ایک دفعہ زیاد نے دریائے ابلہ کے کنارے پر زمین کا
Flag Counter