Maktaba Wahhabi

512 - 503
میرے اور لوگوں کے درمیان ایک دھاگے کے برابر تعلق باقی رہ جائے تو وہ بھی کبھی ٹوٹ نہ سکے گا جب ان سے اس کی وضاحت چاہی گئی تو انہوں نے فرمایا: جب لوگ اسے کھینچیں گے تو میں اسے ڈھیلا کر دوں گا اور جب وہ اسے ڈھیلا کریں گے تو میں اسے کھینچ لوں گا۔[1] وہ یزید کو اس قسم کی سیاست اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے: موقعہ میسر آنے تک حلم و حوصلہ اور قوت برداشت سے کام لینا اور پھر جب موقع مل جائے تو درگزر سے کام لینا اس لیے کہ درگزر سے کام لینے سے تیری مشکلات دُور ہو جائیں گی اور خطرات ٹل جائیں گے۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی اس وصیت میں اپنے بیٹے یزید کو انتہائی کم اور جامع کلمات میں سیاست و انتظامیہ میں اپنے منہج و اسلوب اور تجربہ کا ملخص بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ جس کا اس جلیل القدر صحابی کو گہرا تجربہ حاصل تھا، یعنی سیاست میں پختہ کاری اور انتظامی مہارت۔[3] ۲۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا آخری خطبہ، ان کی بیماری کی شدت اور وفات: معاویہ نے اپنے آخری خطبہ کے دوران فرمایا: لوگو! میرا تعلق اس کھیتی کے ساتھ ہے جسے کاٹ دیا گیا، میں نے تم لوگوں پر حکومت کی، میرے بعد جو بھی حکمران آئے گا وہ مجھ سے برا ہی ہو گا، جیسا کہ مجھ سے پہلے کے تمہارے حکمران مجھ سے بہتر تھے، یزید! جب میری موت واقع ہو جائے تو مجھے غسل دینے کے لیے کسی عقل مند آدمی کو مقرر کرنا، اس لیے کہ عقل مند شخص کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مقام و مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔ وہ مجھے اچھی طرح غسل دے اور اس دوران بلند آواز سے تکبیر پڑھتا رہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں میں سے ایک کپڑے میں کفن دیا جائے جو میں نے سنبھال کر رکھا ہے اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کٹے ہوئے بال اور ناخن پڑے ہیں وہ انہیں میرے منہ، ناک، آنکھوں اور کانوں میں رکھ دے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا کردہ کپڑا میرے جسم کے ساتھ رکھنا۔ یزید! والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وصیت کو یاد رکھنا، پھر جب تم مجھے میرے کفن میں لپیٹ کر مجھے میری قبر میں رکھ دو تو پھر معاویہ اور ارحم الراحمین کو چھوڑ دو۔[4] جب معاویہ رضی اللہ عنہ کا آخری وقت آیا تو وہ یہ اشعار پڑھنے لگے: لعمری لقد عمرت فی الدہر برہۃ و دانت لی الدنیا بوقع البواتر و اعطیت حمر المال و الحکم و النہی و سلم قماقیم الملوک الجبابر
Flag Counter