Maktaba Wahhabi

333 - 503
موقف سے آگاہ کر سکے۔[1] سادسًا:…نگرانی اور مسلسل جائزہ خلفاء اور ولاۃ الامور کا ازخود فیصلے کرنے کے عمل سے علیحدگی اختیار کرنے اور صرف قضاۃ کی تقرری اور معزولی کے اختیارات استعمال کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ وہ قاضیوں کے اعمال کی نگرانی اور ان کی طرف سے صادر ہونے والے فیصلوں سے بھی الگ تھلگ ہو جائیں، اس لیے کہ اصلاً خلیفہ ہی قضاء اور دین و دنیا کے حوالے سے امت اور افراد امت کے جملہ معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ قضاء کو قاضیوں کے حوالے کر دینے سے خلیفہ دنیا و آخرت میں اس کی ذمہ داریوں سے بچ نہیں سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ خلفاء قاضیوں کے اعمال کی نگرانی کرتے اور ان کی طرف سے جاری کردہ احکامات کا مسلسل جائزہ لیتے رہتے تھے اور اگر انہیں اس میں کوئی خلل، نقص یا انحراف نظر آتا تو اسے درست کرتے۔[2] معاویہ بن صخر نے منصب اقتدار سنبھالنے کے بعد قاضیوں کی نگرانی کے حوالے سے سابقہ طریق کار کو بحال رکھا اور وہ اس بارے میں اپنے سے قبل کے خلفاء کے نقش قدم پر گامزن رہا۔[3] سابعًا:…اموی دور حکومت میں عدالتی احکامات کے مصادر عہد اموی کے قاضی حضرات انہی مصادر پر اعتماد کرتے تھے جن پر عہد خلافت راشدہ کے قضاۃ کیا کرتے تھے، یعنی کتاب و سنت، اجماع، گزشتہ عدالتی فیصلے اور اجتہاد، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا التزام وہ اصل اساس ہے جس کا خلافت التزام کرتی اور اسی پر بیعت مکمل ہوتی تھی، عدالتی فیصلے جاری کرتے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال اور ان کی طرف سے صادر کردہ فیصلوں کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے، اس لیے کہ وہ زمانی طور پر مدرسہ نبوت اور نزول وحی کے قریب ترین تھے اور ان کا ولی کے ساتھ گہرا ربط و ضبط تھا اور خاص طور سے خلفائے راشدین کے جاری کردہ فیصلے ان سے بہت قریب تھے، پھر چونکہ خلافت امویہ کے طول و عرض میں مختلف نسلوں اور عادات و اطوار کے لوگ آباد تھے، حکام کے جاری کردہ فیصلوں پر عرف اور عادت کے اثرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے، اس بنا پر قاضی حضرات اقوال، دعویٰ جات، قسموں اور تہمتوں کا اس اصلیت کی رو سے جائزہ لیتے جو ان الفاظ اور اصطلاحات کا مفہوم و معنی متعین کرتیں۔[4] فقہاء، قضاۃ اور خلفاء نے جن نقول اور احادیث پر اعتماد کرنا ہوتا ان کے صحیح اور یقینی ہونے کا بڑا اہتمام کرتے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے جھوٹی احادیث پر اعتماد کرنے سے خبردار کرتے ہوئے قریش کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو نہ تو کتاب اللہ میں ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی منقول ہیں، یہ تمہارے جاہل لوگ ہیں۔[5]
Flag Counter